اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) نے کہا ہے کہ تنظیم آزادی فلسطین کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم ملوح کا وہ بیان فتح کی داخلی پھوٹ کا واضح ثبوت ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگست کے شروع میں فتح کے ایگزیکٹوکونسل کے اجلاس میں اراکین کے چناؤ میں قانون سے تجاوز کیا گیا۔
غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے حماس کے ترجمان سامی ابوزھری نے کہا کہ عبدالرحیم ملوح کا اس نوعیت کا پہلا بیان نہیں، ماضی میں فتح کے دیگر راہنما بھی جماعت میں موجود اختلافات کی نشاندہی کرچکے ہیں۔ عبدالرحیم ملوح کی جانب سے ایگزیکٹو کونسل کے انتخابات اور اراکین کے چناؤ میں بے ضابطگیوں کا بیان فتح کی اندرونی شکست کا کھلا اعتراف ہے۔ ان کے اس بیان سے ظاہرہوتا ہے کہ فتح نام نہاد جمہوریت کی دعوے دار ہے، پارٹی کے اندرونی معاملات بھی جمہوری اصولوں کے مطابق نہیں چلائے جاتے بلکہ من پسند افراد کا اراکین کے لیے تعین کیا جاتا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ تنظیم آزادی فلسطین کی موجودہ حیثیت نہایت متنازع ہے، جب تک اس کے اراکین کا چناؤ باقاعدہ ووٹنگ کے ذریعے نہیں ہوتا حماس تنظیم کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دے کرکسی صورت بھی تسلیم نہیں کرے گی۔ 2005 ء میں قاہرہ میں فلسطینی جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے مطابق فتح تنظیم آزادی فلسطین کی از سرنو تشکیل کی پابند ہے جبکہ صدر محمود عباس نے تنظیم میں بھی اپنی مرضی کے لوگ لگا رکھے ہیں، لہٰذا حماس اس کے فیصلوں کو کسی صورت بھی تسلیم نہیں کرے گی۔