اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت الرشق نے فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے
اسے فلسطینیوں کے قومی کاز سے غداری اور اسرائیل کے جرائم پر پردہ پوشی سے تعبیر کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ غیر آئینی فلسطینی صدر اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان ہونے والے کسی بھی معاہدے کا اطلاق فلسطینیوں پر ہر گز نہیں ہو گا۔ ایسے اقدام سے قومی سیاسی منظر نامے میں تفریق نمایاں ہو جائے گی۔ اپنے ایک بیان میں عزت الرشق نے کہا کہ محمود عباس کے لئے بہتر یہی تھا کہ وہ فلسطینی میں قومی مذاکرات کی راہ میں رکاوٹیں نہ ڈالتے۔ انہوں نے کہا یہ بات قابل افسوس ہے کہ یہودی بستیوں کی تعمیر اپنے جوبن پر ہے اور اسرائیلی ان کی تعمیر رکوانے کے لئے ہر مطالبے کو جوتی کی نوک پر رکھے ہوئے ہے، ایسے میں محمود عباس کا اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات پر راضی ہونا، مسئلہ فلسطین کی بنیادوں کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ فلسطینیوں کے درمیان اختلافات کے باعث محمود عباس امریکی انتظامیہ اور اسرائیل کے دباو میں آکر کوئی بھی ایسا اقدام کر سکتے ہیں کہ جو بچے کھچے فلسطینی علاقوں کو بھی صہیونی انتظامیہ کے زیر نگین کر دیں۔ سرکردہ فلسطینی رہ نما کا کہنا تھا کہ عباس، نیتن یاہو ملاقات اسرائیل کو تنہا کرنے کی عالمی کوششوں کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ صہیونی حکومت کو دنیا میں بدنام کرنے کے کافی تھی۔ اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد برطانیہ میں متعدد لیبر تنظیموں نے اسرائیل کے بائیکاٹ کی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عباس، نیتن یاہو ملاقات دراصل فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اسرائیل کے تمام جرائم کا معافی نامہ ہے کہ جو اس نے فلسطینیوں کو غزہ سے اجتماعی بیدخلی کے لئے اٹھائے ہیں۔ انہوں نے محمود عباس سے مطالبہ کیا وہ صہیونی رہ نما سے ملاقات سے باز رہیں۔