(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس نے کہا ہے کہ صیہونی دشمن کے ساتھ سیاسی سمجھوتے کی پوری عمر مسلسل ناکامیوں سے عبارت ہے، تحریک فتح حماس کو صیہونی دشمن سے سمجھوتے کیلئے مجبور کررہی ہے تاہم دشمن سے کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے اپنے حالیہ انٹر ویومیں صیہونی ریاست کے ساتھ ممکناء سمجھوتوں کی قیاس آرائیوں کو مستردکرتےہوئے کہا ہے کہ تحریک فتح حماس کو اسرائیل کے ساتھ سیاسی سمجھوتے کیلئے مجبور کرنا چاہتی ہے تاہم حماس نے صیہونی دشمن کے ساتھ کسی قسم کے سمجھوتے کی توقعات کو یکسر مسترد کردیا ہے اور ر پوری فلسطینی قوم اجتماعی طور پرسمجھوتے کو مسترد کرچکی ہے۔
ابو مرزوق نے کہا کہ تحریک فتح پہلے مرحلے میں پارلیمانی اور اس کے بعد صدارتی انتخابات کرانے پر مُصر ہے اور وہ تمام جماعتوں کے اتفاق رائے کے مطابق ایک ساتھ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات سے فرار اختیار کررہی ہے۔ابو مرزوق نے مزید کہا کہ حماس کی حکمت عملی کا بنیادی محور تمام فلسطینی قوتوں کے درمیان اتفاق رائے اور مصالحت پیدا کرنا ہے۔ موجودہ حالات میں ہمارے پاس قومی وحدت، سیاسی شراکت، تنظیم آزادی فلسطین اور فلسطینی اتھارٹی کے ڈھانچے کی تشکیل نو اور یکجہتی کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صرف اپنی قوم کے مفادات کے لیے کام کرنے کے پابند ہیں۔ کسی دوسرے کی شرائط ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔ ہم نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن، اسرائیل یا عالمی برادری کےخیر سگالی دعووں پر یقین نہیں کرسکتے۔حماس رہ نما نے کہا کہ یہودی آباد کاری کے طوفان کا مقابلہ کرنے اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پرلانے کی روک تھام کے لیے غرب اردن کی سرزمین پربھی مزاحمت کی ضرورت ہے مگر فلسطینی اتھارٹی کا اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی تعاون بحال کرنا مزاحمت میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل غرب اردن پر اپنا ‘اسٹیٹس کو’ مسلط کرنا چاہتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ ہم نے اندرون اور بیرون ملک عوامی مزاحمت پراتفاق کیا تھا مگر اس کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے۔ انہوںنے استفسار کیا کہ تین کمیٹیوں اور سیکرٹری جنرل کی سطح پرہونے والی کانفرنس کے فیصلوں پرعمل درآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ابو مرزوق نے عرب لیگ کو ‘عضو معطل’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عرب لیگ کا موجودہ ڈھانچہ عملا ناکامی سے دوچار ہوچکا ہے۔