(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے منگل کی صبح غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور اس کی "نازی حکومت” کو غزہ پر وحشیانہ حملے اور نہتے فلسطینی عوام پر جاری مظالم کا مکمل ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ صیہونی حکومت غزہ میں معصوم شہریوں کو جنگی جرائم کا نشانہ بنا رہی ہے اور محاصرہ زدہ فلسطینی عوام کو دانستہ بھوک اور تباہی کی طرف دھکیل رہی ہے۔
حماس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو اور اس کی انتہا پسند حکومت نے جنگ بندی کے معاہدے کو توڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ میں قیدیوں کو ایک نامعلوم اور خطرناک انجام کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ حماس نے ثالث ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاہدے کی خلاف ورزی پر نیتن یاہو اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرائیں۔
حماس نے عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کی مزاحمت اور ان کی استقامت کو مضبوط کرنے کے لیے اپنی تاریخی ذمہ داری پوری کریں اور غزہ پر مسلط کیے گئے غیر قانونی محاصرے کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔
اس کے ساتھ ہی حماس نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی اپیل کی، تاکہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھنے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 2735 کے مطابق غزہ سے مکمل انخلا پر مجبور کیا جا سکے۔
منگل کی صبح غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کے جنگی طیاروں نے غزہ کے مختلف علاقوں پر شدید بمباری کی، جس میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ حملے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی کے طور پر سامنے آئے، حالانکہ یہ معاہدہ 20 جنوری کو نافذ کیا گیا تھا۔
طبی ذرائع کے مطابق، صیہونی بمباری کے نتیجے میں درجنوں فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے، جن میں زیادہ تر معصوم بچے شامل ہیں۔ حملوں کے بعد ریسکیو ٹیموں اور ایمبولینسوں نے متاثرہ علاقوں کا رخ کیا اور شہداء اور زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا۔
غزہ کے شہری دفاع کے مطابق، امدادی کارکنوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ صیہونی افواج نے ایک ہی وقت میں مختلف مقامات پر حملے کیے، جس سے امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔
دوسری جانب، وزارت داخلہ اور سیکیورٹی نے بیان جاری کیا کہ وہ غزہ میں جاری بمباری اور وسیع پیمانے پر تباہی کے اثرات کا بغور جائزہ لے رہی ہے۔
ادھر، قابض ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو اور وزیر جنگ یسرائیل کاتس نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف بھرپور کارروائی کرے۔
بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ حماس نے کئی بار قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کیا اور امریکی صدر کے ایلچی سمیت دیگر ثالثوں کی تمام تجاویز مسترد کر دیں، جس کے نتیجے میں صیہونی فوج کو کارروائی تیز کرنے کا حکم دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ صیہونی فوج اس وقت غزہ میں مختلف مقامات پر حملے کر رہی ہے، تاکہ جنگ کے وہ اہداف حاصل کیے جا سکیں، جو حکومت نے پہلے سے طے کر رکھے ہیں، جن میں قیدیوں کی بازیابی شامل ہے، چاہے وہ زندہ ہوں یا شہید کر دیے گئے ہوں۔
نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ اب قابض ریاست کی فوج حماس کے خلاف مزید شدت کے ساتھ کارروائیاں کرے گی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ صیہونی فوج نے گزشتہ ہفتے اپنا عسکری منصوبہ پیش کیا تھا، جسے سیاسی قیادت کی منظوری مل چکی ہے۔