(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے اپنی رپور ٹ میں امریکا کے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کے بعض اہم نکات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدی کی ڈیل فلسطین کی تباہی کا پروانہ ثابت ہوگی۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے اپنی رپورٹ میں امریکا کی جانب سے مشرقی وسطیٰ کیلئے تیار کردہ نام نہاد امن منصوبے کے بعض اہم نکات کو پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صدی کی ڈیل میں خودمختار فلسطین جیسی کسی شے کا زکر نہیں ہے۔
چینل کے مطابق امریکا نے مشرق وسطیٰ بالخصوص فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جس فارمولہ پیش کیا ہے وہ در اصل فلسطین کی تباہی کا پروانہ ہے لیکن اگر فلسطینی اپنی الگ ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں تو انہیں درج ذیل چار شرائط قبول کرنا ہوں گی۔
پہلی شرط یہ ہے کہ اسرائیل کو یہودی مذہبی نظریات پرقائم ریاست تسلیم کرنا ہوگا، غزہ کے علاقے کو مکمل طورپر غیر مسلح کرنا ہوگا، حماس کو غیرمسلح ہونا ہوگا اور بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا ہوگا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر فلسطینی ریاست قائم کی جاتی ہے تو اس کی سرحدوں کا کنٹرول فلسطینیوں کے پاس نہیں بلکہ اسرائیل کے پاس ہوگا۔ بیت المقدس پر فلسطینیوں کا کوئی حق نہیں ہوگا اور یہ شہر اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔ پورے مغربی کنارے پر اسرائیل کی خود مختاری قائم ہوگی جس میں غرب اردن کا ‘سیکٹر C’ بھی شامل ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق امریکی منصوبے میں کہا گیا ہے کہ خیال رہے کہ عبرانی ٹی وی نے یہ انکشافات ایک ایسے وقت میں کیے ہیں جب حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ منگل سے قبل مشرق وسطیٰ کے لیے امن منصوبے’صدی کی ڈیل’ کو سامنے لانے والے ہیں۔