اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کے بانی رکن ڈاکٹر عمرسلیمان الاشقر کے انتقال کے دوسرے روز بھی جماعت کی قیادت اور سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل سے ملاقاتیوں اور تعزیت کرنےوالوں کا تانتا بندھا رہا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق حماس کی جانب سے عمان میں شیخ عمرسلیمان الاشقر کے انتقال کے بعد ان کی تعزیت کے لیے لگائے گئے کیمپ میں افطاری کا بھی اہتمام کیا۔ افطاری اور تعزیتی تقریب میں حماس کی قیادت، کارکنوں اور اردن سمیت کئی اہم اسلامی اور عرب شخصیات نے شرکت کی۔ خیال رہے کہ حماس کے بانی رہ نما شیخ عمرسلیمان الاشقر گذشتہ جمعہ کو اردن کے شہر عمان میں ایک اسپتال میں طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے تھے۔ ان کی عمر 72 سال تھی۔
حماس کے بانی رہ نما کے انتقال پر عرب اور اسلامی ممالک کی جانب سے حماس کی قیادت سے تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اتوار کے روز عمان میں لگائے گئے تعزیتی کیمپ میں امیر قطر کے مندوب اور قطری وزیراوقاف الشیخ غیث الکواری، عمان میں قطر کے سفیر، اردن کے چیف جسٹس ڈاکٹر احمد ھلیل، مفتی اعظم عبدالکریم خصاونہ، عراق میں سپریم علماء کونسل کے سربراہ ڈاکٹر حارث الضاری اور اردن سمیت کئی دوسرے عرب اور اسلامی ممالک کے مندوبین شریک ہوئے۔
دن بھر جاری تعزیتی کیمپ میں آنے والی شخصیات نے قرآن خوانی کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ اس موقع پر مرحوم الشیخ ڈاکٹر عمر سلیمان الاشقر کے شاگرد رشید الشیخ محمد عبدالعزیز نے اپنے استاد کی زندگی اور ان کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ عمر سلیمان علم کا ایک سمندر تھے۔ وہ ایک ہی وقت میں دعوت و جہاد کے میدانوں کے سپاہی رہے۔ انہوں نے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں تلوار اٹھائے رکھی اور اسی طرز پر ان کی زندگی تمام ہوئی۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین