مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عمان میں ایران کے سابق سیفر محمد الایرانی نے اخبار ’’مردم امروز‘‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ حماس اور ایران کےدرمیان اختلافات کی خبریں ہمارے مشترکہ دشمنوں کی جانب سے پھیلائی گئیں۔ ایران حماس کی مدد اور حمایت اس لیے کررہا ہے کیونکہ تہران حماس کو ایران کی تحریک مزاحمت کا نمائندہ سمجھتا ہے اور ایران کی فلسطینیوں کی حمایت مسئلہ فلسطین کی اساس پر قائم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ان کا ملک فلسطین کی ان تمام تنظیموں کی حمایت کرتا ہے جو ایک جابر ریاست سے اپنے ملک کی آزادی کے لیے مسلح جدو جہد کررہے ہیں۔ ان میں سر فہرست حماس ہے۔ چونکہ فلسطین کا مسئلہ ایران کی خارجہ پالیسی کا محور اور مرکز ہے اس لیے تہران حماس کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔
محمد الایرانی کا کہنا تھا کہ حماس کے دفاتر کی قطر سے تہران منتقلی کی افواہیں اسرائیلی میڈیا کی اختراع ہیں۔ اسرائیل حماس اور ایران کےدرمیان مستحکم ہوتے تعلقات کی وجہ سے سخت پریشان ہے اور دونوں کو ایک دوسرے سے دور کرنے کے لیے میڈیا کے ذریعے افواہوں کا سہارا لے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کے قطر اور ترکی کے ساتھ بھی گہرے مراسم ہیں دوحہ میں حماس کے دفاتر کی موجودگی ایران اور ترکی سے زیادہ مناسب ہے۔ حماس اور قطر کے درمیان تعلقات نئے نہیں ہیں۔