مصر کی مختلف سیاسی، سماجی اور مذہبی جماعتوں کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے فلسطینی محصور شہر غزہ کی پٹی کا دورہ کیا
جہاں انہوں نے اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کی حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پرھنیہ نے مصری وفد کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ وہ فلسطینی قوم سے یکجہتی کرنے والے مصری عوام اور اس کی سیاسی جماعتوں کے قائدین کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مصری وفد ایک ایسے وقت میں غزہ کی پٹی میں پہنچا جب قابض صہیونی فوج کی گولہ باری سے شہرمیں کم سے کم چھ فلسطینی شہید اور کئی دوسرے زخمی ہو گئے تھے اور شہرمیں صف ماتم بچھی ہوئی تھی۔ اس موقع پر مصری وفد نے مظلوم فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کی اور کہا کہ اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے ردعمل میں فلسطینیی بندوق اٹھانے پر مجبور ہیں۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے مصری وفد کو غزہ کی پٹی کی موجودہ صورت حال بالخصوص شہر کی تعمیر نو، اسرائیل کی جانب سے روز مرہ کی بنیاد پر جاری حملے اور معاشی ناکہ بندی جیسے موضوعات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مصری قوم اور اس کی سیاسی قیادت نے ہمیشہ فلسطینیوں کے جائز حقوق کا دفاع کیا ہے۔ مصر کے اس تاریخی دوستانہ کردار اور خدمات کو فلسطینی عوام کبھی بھی فراموش نہیں کرسکتے ہیں۔ اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی اب تک شہید ہوچکے لیکن اس کے باوجود فلسطینی قوم اپنے دیرینہ اور اصولی مطالبات پر قائم ہے اور وہ یہودیوں کے ہاتھ فروخت نہیں ہونا چاہتی۔
وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے قابض صہیونی فوج کے غزہ کی پٹی پرحملوں اور ڈرون طیاروں کے ذریعے بمباری کی شدید مذمت کی اور کہا اسرائیل اپنے طاقت کے گھمنڈ میں خود اپنی تباہی کا سامان جمع کر رہا ہے۔ مصری وفد سے بات کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے گذشتہ رمضان المبارک میں صحرائے سیناء میں مصری فوجیوں کے دہشت گردی کی ایک گھناؤنی واردات میں قتل پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں وہ لوگ کرتے ہیں جو فلسطینی اور مصری عوام کے یکساں دشمن ہیں۔ وہ اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور انہیں یقین ہے کہ اس کارروائی میں صہیونی دشمن اور اس کے کارندے ملوث ہیں۔ اسماعیل ھنیہ نے فلسطین اور مصر کے درمیان تجارت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے لیے سرحدوں کو کھلا رکھنا بھی ضروری ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین