مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس اور اسلامی جہاد کی جانب سے جنرل الضمیری کے بیان پر سامنے آنے والے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا ایک منظم طریقے سے غرب اردن میں سیاسی جما عتوں بالخصوص حماس اور اسلامی جہاد سے وابستگی رکھنے والوں کا تعاقب کررہے ہیں۔ جنرل ضمیری حقائق کوچھپانے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے جرائم پرپردہ ڈال رہے ہیں۔
اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی عہدیدار کا بیان گمراہ کن میڈیا پروپیگنڈہ ہے جس کا مقصد صہیونی دشمنوں کے ساتھ فوجی تعاون کو جاری رکھنے کا جواز حاصل کرنا اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کا جرم جاری رکھنا ہے۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹرسامی ابو زھری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’’فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں اوراسرائیلی فوج کے درمیان سیکیورٹی تعاون کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور فلسطینی صدر محمود عباس پورے فخر کے ساتھ اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون کا اظہار کرچکے ہیں۔ وہ اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون کو مقدس فریضہ قرار دیتےہیں۔ محمود عباس کا یہ بیان ہی سیاسی کارکنوں کی بلا جوازگرفتاریوں کا واضح ثبو ت ہے۔ اس کے بعد کسی دوسرے ثبو کی قطعی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی ہے۔انہوں نے فلسطینی ملیشیا کے ہاتھوں مغربی کنارے میں طلباء، اساتذہ اور زندگی کے دیگرشعبوں سے تعلق رکھنے والے عام شہریوں کی گرفتاریوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ عباس ملیشیا کی ظالمانہ کارروائیوں سے کوئی شہری بھی محفوظ نہیں ہے۔ عباس ملیشیا کا اصل ہدف مغربی کنارے میں حماس اور اسلامی جہاد کے کارکن ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام سیکیورٹی فورسز کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل عدنان الضمیری نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی پولیس نے مغربی کنارے میں کسی سیاسی کارکن کو گرفتار کیا ہے اور نہ ہی ایسا کرے گی۔جن لوگوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے وہ تخریب کاری میں ملوث ہیں۔
حماس کے ساتھ اسلامی جہاد نے بھی جنرل الضمیری کا بیان گمراہ کن میڈیا پروپیگنڈہ قرار دے کر اسے مسترد کردیا ہے۔ اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ جنرل ضمیری کی جانب سے سیاسی کارکنوں کی عدم گرفتاریوں سے متعلق بیان عباس ملیشیا کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کی بلا جواز گرفتاریوں کے جرم پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے لیکن ہم ایسی کسی سازش کوکامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
