مرکز اطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ذریعے فلسطین میں اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل میں قرارداد جمع کرانا اپنی نوعیت کا ایک درست اقدام ہے مگر یہ دراصل فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے طویل بے مقصد مذاکرات کی ناکامی چھپانے کی ایک کوشش ہے، کیونکہ فلسطینی اتھارٹی اسرائیل کے ساتھ مسئلہ فلسطین کے تصفیے میں ناکام ہونے اور مذاکرات کے بند گلی جانے کے بعد سلامتی کونسل سے رجوع پر مجبور ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر الزھار نے کہا کہ صدر محمودعباس کی جانب سے جس نیت کے ساتھ سلامتی کونسل سے رجوع کا فیصلہ کیا گیا ہے وہ وقت کا ضیاع ہے۔ میرے خیال میں فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کی کوئی خاص اہمیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں فلسطینی ریاست کے حوالے سے قرارداد صہیونی ریاست پر کوئی زیادہ اثرات مرتب نہیں کرے گی کیونکہ اسرائیل امریکا کی پشتیبانی کے ساتھ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق کی پامالی اور انکار کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ صدر محمود عباس بچوں کی طرح کھیل تماشے میں مصروف ہیں۔ وہ بچوں کی طرح گڑیوں سے کھیل رہے کہ اس گڑیا کو ایک جگہ سے اٹھا کر دوسری جگہ رکھا جائے تو وہ زیادہ خوبصورت لگے گی۔ وہ ایک ایسی گڑیا ہے جو کسی کے ہاتھ میں کھلونے سے زیادہ کوئی وقعت نہیں رکھتی۔ مغربی اور عرب ممالک کی طرف سے سامنے آنے والی آراء سے بھی یہ واضح ہورہا ہے کہ سلامتی کونسل سے رجوع کے فیصلے سے فلسطینی اتھارٹی کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین