(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ( حماس کے رہنما کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر محمد الخضری طویل عرصے تک کویت کی مسلح افواج میں خدمات انجام دینے کے بعد سعودی عرب آئے اور تین عشرے انہوں نے سعودی عرب کی حکومت کی اجازت سے مملکت میں فلسطینی کاز کے لیے کام کیاتاہم اب انھیں سیاسی انتقام کانشانہ بنایا جارہا ہے ۔
اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے اہم رکن اور جماعت کے بیرون ملک امور کے نائب سربراہ ڈاکٹر محمد نزال نے سعودی عرب سے جیلوں میں قید فلسطینیوں اور اردنی شہریوں جن میں حماس کے رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری سرفہرست ہیں کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سعودی حکومت سے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں انکا کہنا تھا کہ حماس رہ نما ڈاکٹر محمد نزال نے کہا کہ سعودی عرب میں 68 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو سیاسی انتقام کی بنیاد پر حراست میں لیا گیا ہے اوران پر’دہشت گرد تنظیم’ سے تعلق رکھنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب میں قید فلسطینی اور اردنی دہشتگردی تنظیم نہیں حماس سے ہمدردی میں گرفتارکیئے گئے ہیں اور حماس کوئی دہشتگردی تنظیم نہیں بلکہ اپنے ملک کی صیہونی جبر سے آزادی کی جنگ لڑرہی ہے ۔