اسرائیل کی جیل میں دوران حراست شہید ہونے والے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے کمانڈر زھیر لبادہ کو اس کے آبائی شہر نابلس میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپرد خاک کردیا۔
وہ دو روز قبل اسرائیل کی ایک جیل کی اسپتال میں طویل علالت کے بعد جام شہادت نوش کر گئے تھے۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید زھیر لبادہ کی میت جمعرات کو علی الصباح ان کے آبائی شہر نابلس لائی گئی جہاں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی قیادت سمیت ہزاروں فلسطین جمع تھے۔ نماز جنازہ مقامی وقت کے مطابق شام پانچ بجے بعد نماز عصر مسجد معزوز المصری میں ادا کی گئی، جس کے بعد ان کی میت کو حماس اور فلسطین کےپرچم میں لپیٹ کو سپرد خاک کردیا گیا۔
ادھر دوسری جانب یورپی نیٹ ورک برائے حقوق فلسطین نے حماس کے رہ نما کی دوران حراست طویل علالت اور اس کے بعد شہادت کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ بادی النظر میں زھیر کی شہادت اسرائیلی حکام کا دانستہ اقدام معلوم ہوتی ہے، کیونکہ وہ کئی سال سے خطرناک نوعیت کے امراض میں مبتلا تھے اور ان کے فوری علاج اور سرجری کی ضرورت تھی تاہم صہیونی فوج نے انہیں شہادت سے محض چند روز پیشتر جیل سے رہا کرکے اسپتال منتقل کیا تاہم وہاں بھی ان کا علاج نہ ہونے دیا، جس کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے اور جام شہادت نوش کر گئے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والے حماس کے رہ نما زھیر لبادہ کو قابض صہیونی فوج نے سنہ 2008ء میں حراست میں لیا تھا، جس کے بعد سے وہ مسلسل بیماری کے باوجود وحشیانہ تشدد کا بھی سامنے کرتے رہے۔ گذشتہ کئی ماہ سے وہ بیک وقت کئی خطرناک امراض کا شکار تھے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے ان کی فوری رہائی یا اسپتال میں فوری علاج کے لیے باربار مطالبات بھی کیے لیکن صہیونی انتظامیہ نے انہیں اسپتال اس وقت منتقل کیا جب ان کی حالت تشویشناک ہوچکی تھی۔