اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ نے فلسطینی اتھارٹی اور مغربی کنارے میں حکمراں سلام فیاض کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے
جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو درپیش مالیاتی بحران میں غزہ کی پٹی میں حماس کی حکومت بھی ملوث ہے۔ حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ سلام فیاض اور رام اللہ انتظامیہ کی غلط مالیاتی پالیسیوں نے اقتصادی بحران پیدا کیا ہے، اس میں حماس یا غزہ کی پٹی میں اس کی حکومت کا کوئی قصور نہیں ہے۔
حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سلام فیاض اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے غزہ کی حکومت کو بدنام کرنا چاہتے ہیں، وہ اپنے ہاں اقتصادی بحران کے جو جواز اور دلائل پیش کر رہے ہیں۔ وہ قطعی طورپر بے بنیاد ہیں اور ان میں کوئی حقیقت نہیں ہے۔ سلام فیاض اور ان کی غیرآئینی حکومت کی اپنی مالیاتی پالیسیاں غلط ہیں، جو مغربی کنارے میں مالیاتی بحران کا موجب بنی ہوئی ہیں۔ خیال رہے کہ جمعرات کے روز رام اللہ میں فتح کے وزیراعظم نے اپنے خلاف جاری احتجاجی مظاہروں پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مالیاتی بحران کی وجہ فلسطینیوں کے درمیان پھوٹ اور انتشار ہے۔ جب سے غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں دو الگ الگ حکومتیں قائم ہوئی ہیں، مغربی کنارے میں مالیاتی بحران نے جنم لیا ہے۔ غزہ کی پٹی سے ضرورت کی اشیاء مغربی کنارے منتقل نہیں ہو رہی ہیں جس کے باعث مہنگائی اور اشیائے صرف کی قلت پیدا ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سنہ 2005ء میں غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں درآمدات و برآمدات کا حج اٹھارہ فی صد تھا اور اب یہ کم ہو کر صرف چار فی صد رہ گیا ہے۔
حماس کے ترجمان نے سلام فیاض کے جواز اور دلائل مسترد کردیے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی نے مغربی کنارے کی غیرآئینی حکومت کو بھی تعاون کی پیش کی تھی۔ خود غزہ کے شہری پانچ سال سے معاشی پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ بیرون ملک سے جتنی امداد غزہ کی پٹی کے لیے آتی ہے صدر محمود عباس اسے بھی مغربی کنارے میں خرچ کرتے ہیں اور غزہ کا حصہ نہیں دیا جاتا۔ اس کے باوجود سلام فیاض کی حکومت اگرمالیاتی بحران کا شکار ہوئی ہے تو اسے غور کرنا چاہیے کہ آیا اس کی کون کون سی ایسی غلط پالیسیاں ہیں جو اقتصادی بحران کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین