• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
بدھ 2 جولائی 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home حماس

دہشت گردی اور تحریک آزادی میں فرق کیا جائے: ھنیہ

بدھ 25-02-2015
in حماس
0
plf freedome-movement
0
SHARES
0
VIEWS

اسلامی تحریک مزاحمت’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مصر کی سلامتی کی خواہاں ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ عالمی برادری فلسطینیوں کی آئینی تحریک آزادی اور دہشت گردی میں فرق کرے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں ’’فلسطین ۔۔۔ قبضے کے اسباب اور فتح کے عوامل‘‘ کے عنوان سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کی تمام ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید ہوتی ہے۔

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی عوام ایک غاصب اور جابر ریاست کے مظالم کےخلاف مسلمہ آئینی دائرے کے اندر رہتے ہوئے آزادی کی جدو جہد کررہے ہیں۔ فلسطینیوں کی تحریک آزادی اور مسلح مزاحمت کو دہشت گردی کے ساتھ خلط ملط کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی اور ان کی جماعت کسی صورت میں ایسے کسی تصور کو قبول نہیں کرے گی جس میں تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی گئی ہو۔

انہوں نے کہا کہ حماس تمام عرب اور مسلمان ممالک کی داخلی سلامتی کی خواہاں ہے۔ حماس اور اس کے عسکری ونگ پر مصر کے اندرونی معاملات میں مدخلت کا الزام قطعی بے بنیاد ہے۔ حماس ماضی میں بھی مصر کی سلامتی کی خواہاں رہی ہے اور مستقبل میں بھی ایسا ہی چاہے گی۔ مصر کے انٹیلی جنس ادارے بہ خوبی جانتے ہیں کہ حماس مصر کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی نہیں کر رہی ہے۔ مصر کے ذرائع ابلاغ میں حماس کے خلاف جاری پروپیگنڈہ کے پس پردہ کچھ اور مقاصد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی مصر کواپنا بڑا بھائی سمجھتے ہیں۔ مصر اور فلسطین کے درمیان تاریخی تزویراتی تعلقات ہیں۔ مصری فوج نے فلسطینیوں کے ساتھ مشترکہ دشمن کے خلاف لڑائیوں میں اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ فلسطینی قوم مصر کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے ہیں۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی اور قومی عبوری حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غزہ کی پٹی کے عوام کے مسائل نہ کرنے میں انہیں ذمہ دار قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں توقع تھی کہ غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ کےبعد فلسطینی اتھارٹی اہالیان غزہ کے دکھوں کا مداوا کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گی مگر بدقسمتی سےایسا کچھ نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں فلسطینی عوام میں رام اللہ اتھارٹی اور قومی حکومت کے حوالے سے سخت غم وغصہ پایا جا رہا ہے۔

مفاہمت کی خاطر حکومت چھوڑی

اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے غزہ کی پٹی میں ایک کامیاب حکومت اس لیے چھوڑ دی تاکہ تمام فلسطینی سیاسی جماعتوں کو اقتدار میں شریک کیا جائے اور قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھایا جائے۔ قومی حکومت کا قیام کسی پر احسان نہیں بلکہ یہ وسیع ترقومی مفاد میں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ مفاہمت کی منزل صرف ایک قومی حکومت تشکیل دینا نہیں بلکہ ابھی بہت سے اقدامات کرنا باقی ہیں۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی اور تحریک الفتح کی قیادت پرمفاہمتی عمل تعطل میں ڈالنے کا الزام عاید کیا اور کہا کہ جب تمام جماعتوں میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے انعقاد پراتفاق رائے ہو چکا تھا تو اس کے باوجود فلسطینی اتھارٹی انتخابات کا اعلان کیوں نہیں کرتی۔

اسماعیل ھنیہ بے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی اتھارٹی کے زیرانتظام پولیس کے ہاتھوں حماس اور یگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی بلاجواز گرفتاریوں کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سیاسی بنیادوں پر کارکنوں کی پکڑدھکڑ قومی مفاہمتی فارمولے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

حماس جنگ نہیں چاہتی

اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی دشمن نے جب بھی جنگ مسلط کی اس کا وہی ذمہ دار ہے۔ جنگ کا آغاز کبھی بھی فلسطینی عوام یا حماس کی جانب سے نہیں ہوا۔ ہم جنگ کی صورت میں صرف اپنا دفاع کرتےہیں۔ پچھلے سال غزہ کی پٹی پر اسرائیل نے جو جنگ مسلط کی تھی اس کے نتیجے میں مارے جانے والے بیشتر افراد عام شہری تھے۔ جس سے صہیونی ریاست کی جارحیت اور خون خواری کا بہ خوبی اندازہ ہوتا ہے جبکہ فلسطینیوں کے جوابی حملوں میں اسرائیل کے صرف فوجی ہلاک ہوئے۔ اس کے بعد بھی اہالیان غزہ پر صہیونی ریاست پر جنگ مسلط کرنے کا الزام کس قدر بھونڈا مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کا صہیونی مقصد حماس اور تحریک مزاحمت کو کمزور کرنا ہے۔ بدقسمتی سے اس طرح کی جنگوں میں صہیونی ریاست کو بعض دوسرے ممالک کی طرف سے بھی آشیر باد حاصل ہوتی ہے۔ اسرائیل کی جارحیت اور طاقت کے وحشیانہ استعمال کے باوجود فلسطینی عوام آزادی کی تحریک سے دستکش نہیں ہوں گے۔

 

بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین

ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.