اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ خطے میں جاری شورش نے مسئلہ فلسطین پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اللہ کی اطاعت کے بغیر کوئی جہاد اور مزاحمت نہیں۔ فلسطین میں اسرائیل کے ناجائزقبضے کے خلاف جدو جہد ہی حقیقی جہاد ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی قوم پر اپنی صٖفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جس نازک اور مشکل دور کا سامنا کررہے ہیں۔ اس سے نکلنے کے لیے ثابت قدمی، استقلال اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ خطے میں جاری کشیدگی اور تبدیلی کی تحریکوں نے مسئلہ فلسطین پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں لیکن ہمیں ان مشکلات اور مصائب کا باہمی اتحاد سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے قوم کے نوجوانوں سے قرآن سے اپنا تعلق مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کی اطاعت کے بغیر کوئی جہاد اور مزاحمت نہیں۔ حماس اور اس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے فلسطین کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔حقیقی جہاد فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے جدو جہد کرنا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی قوم پر اپنی صٖفوں میں اتحاد پیدا کرنے اور اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مل کر مقابلہ کرنے پر زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جس نازک اور مشکل دور کا سامنا کررہے ہیں۔ اس سے نکلنے کے لیے ثابت قدمی، استقلال اور اتحاد کی ضرورت ہے۔ ہم مانتے ہیں کہ خطے میں جاری کشیدگی اور تبدیلی کی تحریکوں نے مسئلہ فلسطین پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں لیکن ہمیں ان مشکلات اور مصائب کا باہمی اتحاد سے مقابلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے قوم کے نوجوانوں سے قرآن سے اپنا تعلق مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اللہ کی اطاعت کے بغیر کوئی جہاد اور مزاحمت نہیں۔ حماس اور اس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے فلسطین کی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں۔حقیقی جہاد فلسطین اور قبلہ اول کی آزادی کے لیے جدو جہد کرنا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین