تیونس کی حکمراں جماعت ’’تحریک النہضہ‘‘ کے سربراہ علامہ راشد الغنوشی نے شامی ٹی وی پر اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے لیڈر خالد مشعل کے بارے میں نازیبا الفاظ کے استعمال کی شدید مذمت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ خالد مشعل ایک عظیم لیڈر ہیں اور ان کی جماعت حماس دنیا کی بہترین تنظیم اور اپنے جائزحقوق کے لیے لڑنے والی جماعت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک عرب خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے راشد الغنوشی نے کہا کہ خالد مشعل کے خلاف توہین آمیز ریمارکس فلسطین اور اسلام دشمنوں کے ہوسکتے ہیں۔ کوئی ایسا ملک کو فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرے وہ اس طرح کے الفاظ استعمال نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ شامی ٹی وی کی بدکلامی سے خالد مشعل کی شان میں کوئی کمی نہیں آئی لیکن اپنی عوام کو قتل کرنے والوں کا حقیقی چہرہ ضرور بے نقاب ہوگیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں راشد الغنوشی نے کہا کہ حماس اور خالد مشعل شامی عوام کے جمہوری حقوق کی حمایت کر رہے ہیں توایسا کرنا ان کا فرض ہے۔ وہ اس سے قبل تیونس، مصر اور لیبیا میں بھی عوامی انقلابی تحریکوں کی حمایت کر چکے ہیں۔ خالد مشعل ایک قابل احترام اورعظیم لیڈر ہیں، ان کی تحریک دنیا کی بہترین اور حق پر قائم جماعت ہے۔ اسی کی وجہ سے مسئلہ فلسطین دنیا کے فورمز پر زندہ ہے۔ شامی ٹی وی نے خالد مشعل کے بارے میں نازیبا ریمارکس نشر کر کے مسلمانوں اور فلسطین دشمنوں کی مدد کی ہے۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں علامہ راشد الغنوشی کا کہنا تھا کہ خالد مشعل نے کبھی شام اور ایران کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت کی نفی نہیں کہ بلکہ دمشق اور تہران کے موقف کی تحسین کرتے رہے ہیں۔ لیکن کیا وہ شام میں عوامی حقوق کی تحریک پر حکومت کو ترجیح دینا شروع کر دیں۔ وہ ایک عظیم رہ نما ہیں اور جانتے ہیں کہ انہیں کس کی حمایت کرنی چاہیے۔
عرب ممالک میں برپا ہونے والے عوامی انقلابات کے بارے میں علامہ راشد الغنوشی نے کہا کہ یہ انقلابات دراصل فلسطینیوں کی حمایت میں برپا ہوئے ہیں۔ جن ملکوں میں انقلاب رونما ہوچکے ہیں وہاں فلسطینیوں کے جائز حقوق کی آواز کو دبایا جا رہا تھا لیکن اب یہ انقلابات فلسطینیوں کے حقوق کے ترجمان بن کرآئے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین