فلسطین کی دو بڑی سیاسی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” اور الفتح کے سربراہان کے مابین قطرمیں ہونے والی ملاقات میں فلسطین میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔
مختلف سیاسی حلقوں کی جانب سے دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمتی معاہدے کو آگے بڑھانے کی ملاقات کا خیرمقدم کیا گیا ہے تاہم بعض سیاسی رہ نماؤں نے صدر محمود عباس کوقومی حکومت کا سربراہ مقرر کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے حماس کے سیاسی شعبے کےسربراہ خالد مشعل اور صدرمحمود عباس کے درمیان ہوئی ملاقات کا خیر مقدم کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں اپنی نگرانی میں قائم حکومت کےذریعے وہ قطر اعلامیے پرعملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔
فلسطینی مجلس قانون ساز کےآزاد رکن جمال الخضری نے دوحہ میں خالد مشعل اور محمود عباس کےدرمیان ملاقات کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے دونوں بڑی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ دوحہ مذاکرات میں طے پائے امور کو جلد ازجلد عملی شکل دیں تاکہ ملک میں مفاہمت کاعمل آگے بڑھایا جاسکے ۔
اپنے ایک بیان میں جمال الخضری کا کہنا تھا کہ مجھے توقع ہے کہ قطر میں امیرقطر کی میزبانی میں حماس اور فتح کی سربراہ ملاقات میں جن امور پر اتفاق رائے کیا گیا ہے ان پر معاہدے کی روح کے مطابق عمل درآمد بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ ملاقات میں فلسطین میں مفاہمت کی فضاء کو آگے بڑھانے اور انتشار اور بے اتفاقی کےخاتمے میں مدد ملے گی۔
خالد مشعل اور صدر محمود عباس کے درمیان دوحہ میں ہونے والی ملاقات میں اسلامی جہاد نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ اسلامی جہاد اعلان قطرکی حمایت کرتی ہے۔ اسلامی جہاد کے رہنما خضرحبیب نے کہا کہ صدر محمود عباس پر اب دوہری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ وہ مفاہمتی معاہدے کوعملی شکل دینے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں۔
فلسطین کےایکسیاسی تجزیہ نگارناجی شراب نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات چیت کرتے ہوئےکہا کہ حماسدوحہ اعلامیہ فلسطینی صدر محمود عباس کا ایک نیا امتحان شروع ہوتا ہے۔ اب دیکھنایہ ہے کہ محمود عباس اپنی ان سیاسی ذمہ داریوں سے کس طرح احسن طریقے سے عہدہ برآمد ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی سیاسی جماعتوں حماس اور فتح کی قیادت کے مابین دوحہ میں اتوارکے روز ہونے والے مذاکرات میں صدر محمود عباس کو قومی حکومت کا وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔ محمود عباس قومی حکومت کی تشکیل کے بعد صدارتی اور پارلیمانی انتخابات تک اس عہدے پر فائز رہیں گے۔