(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) واضح رہے کہ غزہ میں حماس کی قیادت کو فلسطینی عوام کی مکمل پسندیدگی حاصل ہونے کے باعث غزہ کے شہری حماس کے سیاسی اور سماجی لائحہ عمل اور فیصلوں کو غربت، قلت، تشدد اور بے روزگاری کے باوجودبد ترین حالات میں بھی مقدم سمجھتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز قابض ریاست اسرائیل کے وزیر خارجہ یائر لیپد کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں صہیونی حکام نے فلسطینی مزاحمت کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے آگے تجویز رکھی ہے جس میں غزہ میں ’حماس کسی سیاسی یا سماجی عاملات میں اپنی شراکت سے بعض رہتے ہوئے طویل مدتی خاموشی اختیار کریگا۔
یائر لیپد نے اپنے بیان میں کہا کہ حماس غزہ میں مضبوط اورمستحکم ہے تاہم گذشتہ ہفتے کے آخر میں دوبارہ فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔
جس میں دونوں جانب سے راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد غزہ سے مسلسل فضائی حملوں کو روکنے اور جاری کشیدگی کے خاتمے کے لیےیہ ایک اچھا آپشن ہے جس سے غزہ میں حالات زندگی بہتر ہو گی اور اس کا ایک مقصد ’تشدد کے کبھی نہ ختم ہونے والے سلسلے‘ کو روکنا ہے ۔
واضح رہے کہ غزہ میں حماس کی قیادت کو فلسطینی عوام کی مکمل پسندیدگی حاصل ہونے کے باعث غزہ کے شہری حماس کے سیاسی اور سماجی لائحہ عمل اور فیصلوں کو غربت، قلت، تشدد اور بے روزگاری کے باوجودبد ترین حالات میں بھی مقدم سمجھتے ہیں جس کے باعث صہیونی وزیر خارجہ کی یہ تجویز صرف لفاظی اور حالیہ قیدیوں کےصہیونی جیل سے فرار سے اسرائیلی عوام کی توجہ ہٹانے سے آگے کچھ نہیں ۔