مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ’’ٹیوٹر‘‘ پر’ # حماس – مزاحمت‘ کےعنوان سے ہیش ٹیگ کو بڑی تعداد میں انٹرنیٹ صارفین نے پسند کرنے کے ساتھ ساتھ اسے زیادہ سے زیادہ پھیلانے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
حماس کی حمایت میں جاری اس سوشل میڈیا مہم میں حصہ لینے والے فلسطینی سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ عالمی برادری، عالم اسلام بالخصوص عرب دنیا تک یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ مصر کی ایک مقامی عدالت کی طرف سے حماس اور اس کے عسکری ونگ کو دہشت گرد دینا قطعی بلا جواز اور ظالمانہ فیصلے ہے۔ اس لیے عالم اسلام کے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر مصری عدالت کے فیصلے کی بھرپور مذمت کیے جانے کے ساتھ ساتھ حماس اور فلسطینی تحریک مزاحمت کی کھل کرحمایت کی جائے۔
مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ انہوں نے مصری عدالت کے فیصلے کے خلاف سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پرمہم چلا کرنہ صرف فلسطین بلکہ بیرون ملک نوجوانوں کو اس میں شریک کرنے کی کوشش کی ہے۔ فلسطین کی تمام جامعات کے طلباء وطالبات کوبھی اس مہم میں شامل کیاجا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ مہم کسی ایک فریق کی مخالفت یا حمایت پرمبنی نہیں بلکہ مسئلہ فلسطین سے متعلق مسلمہ اصولوں اور فلسطینی عوام کی آزادی کے لیے جاری آئینی جدو جہد کی حمایت پر مبنی ہے۔ اس لیے ہرزندہ دل اور زندہ ضمیر شخص کو ہماری اس مہم میں ہمارا ساتھ دینا چاہیے۔
مہم کی ٹیم نے مصری عوام بالخصوص نوجوان طبقے سے اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس مہم میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیں کیونکہ فلسطینیوں کے بنیادی حقوق اور تحریک مزاحمت کی حمایت ان کا بھی اخلاقی فریضہ ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مصر کی ایک مقامی عدالت نے اپنے عاجلانہ نوعیت کے ایک فیصلے میں حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا جس کے بعد فلسطینی عوام میں شدید رد عمل پایا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری مہم کے ساتھ ساتھ حماس کی حمایت میں فلسطین میں یکجہتی ریلیاں بھی نکالی جا رہی ہیں جن میں بڑی تعداد میں عوام شرکت کررہے ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین