اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے تمام قومی نمائندہ قوتوں پر صہیونی دشمن کے مقابلے اور اس کے جنگی جرائم کی روک تھام کے لیے مسلح مزاحمت پرمبنی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
حماس کے ترجمان فوزی برھوم نے کہا ہے کہ صہیونی جنگی جرائم، مقدس مقامات کی مسلسل بے حرمتی، فلسطینی اراضی ہتہھیانے اور ہرنوع کے جرائم کے مقابلے کا واحد طریقہ مسلح جہاد میں مضمرہے۔ ان کی جماعت تمام نمائندہ قوتوں سے ملک میں صہیونی دشمن کےخلاف مسلح مزاحمت پر مبنی حکمت تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیتی رہے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو موصولہ ایک بیان میں حماس کے ترجمان نےکہا کہ اندرون ملک صہیونی دشمن کے مقابلے لیے مسلح مزاحمت پرمبنی حکمت عملی کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ جب تک طاقت کا توازن درست نہیں ہوگا اس وقت تک صہیونی دشمن فلسطینیوں کے حقوق پامال کرتا رہے گا۔ ہم فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان طاقت کا توازن پیدا کرنا چاہتے ہیں تاکہ سلب شدہ قومی حقوق کی بحالی ممکن ہو اور اسرائیل کی روز مرہ کی بنیاد پر جاری ریاستی دہشت گردی کا خاتمہ کیا جاسکے۔ بیرون ملک عرب اور مسلمان ملکوں میں فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کرنے والے حلقوں کی آواز کو موثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے بھی مزاحمت کا ہتھیار تیز کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ تاہم حماس عالمی برادری، عالم اسلام اور عرب ممالک سے مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے موثر کردار ادا کرنے اور اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے مطالبات کرتی رہے گی۔
مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی تازہ ریاستی دہشت گردی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حماس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی مزاحمت کاروں کو آزمانے کی کوشش کررہا ہے۔ حماس اور فلسطینی قوم صہیونی جنگی جرائم ، نہتے شہریوں کا قتل عام، بے گناہ شہریوں پر جیلوں میں ہونے والے تشدد اور پکڑ دھکڑ کو کسی صورت میں برداشت نہیں کرے گی۔
فوزی برھوم کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے جرائم کے پس پردہ محرکات میں امریکا کی صہیونی ریاست کے لا محدود مدد، عرب اور مسلمان ملکوں کی لا پرواہی اور صہیونی دشمن کے ساتھ فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد امن مذاکرات ہیں، جن کے باعث فلسطینیوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
حماس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی مذاکرات کے جھانسے میں قوم کے دیرینہ مطالبات اور بنیادی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ فلسطینی قوم اپنے سوا کسی دوسرے کو اپنے حقوق پر کوئی معاہدہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔