اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ میںغیرمستقل رکن(مبصر) ملک کا درجہ دینے
کاخیر مقدم کیا ہے
اور ساتھ ہی عالمی ادارے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین کو جلد از جلد ایک مکمل آزاد اور خود مختار ملک کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہوئے باضابطہ طور پر رکن ملک کا درجہ ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے لبنان کے صدر مقام بیروت میں اپنے ایک بیان میں کہا کہ یو این میں فلسطین کو مبصر ریاست کا درجہ دلوانا عالمی برادری اور فلسطینی عوام کی کامیابی ہے، حماس اس کا خیرمقدم کرتی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ فلسطینی عوام اس سے زیادہ کے مستحق ہیں، وہ یہ کہ فلسطین کو ایک مستقل رکن کا درجہ دیا جائے۔
حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو مبصرملک کا درجہ دینے کا خیر مقدم کرتی ہے۔ عزت رشق نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یواین میں فلسطین کا درجہ بڑھانا فلسطینیوں کی تحریک مزاحمت کا ثمر ہے۔ حماس اور فلسطینی عوام مسلح مزاحمت جاری رکھیں گے تا آنکہ فلسطینیوں کو ان کے تمام جائز حقوق مل جائیں ۔
فلسطین کی سیاسی جماعتوں اور عالمی برادری کو مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے مزاحمت پر مبنی تزویراتی حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔ حماس عالمی سطح پرفلسطینیوں کے حقوق کے لیے ہونے والی کسی بھی سفارتی کوشش کا خیرمقدم کرتے گی جس میں فلسطینیوں کے بنیادی مطالبات میں کوئی افراط تفریط نہ کی گئی ہو۔ فلسطینی عوام چند علاقوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کا نہیں بلکہ بلکہ بحر متوسط سے دریائے اردن کے درمیان جتنے بھی مقبوضہ عرب علاقے ہیں انہیں فلسطینی ریاست میں شامل کر کے اسے ایک آزاد اور خود مختار ملک کا درجہ ملنا چاہیے۔
خیال رہے کہ جمعرات کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کو مبصر کا درجہ دینے کے بارے میں رائے شماری کی گئی تھی۔ رائے شماری میں بھاری اکثریت نے فلسطینی ریاست کو مبصر کا درجہ دینے کی حمایت کی اور ۱۳۸ملکوں نے فلسطینی ریاست کے حق میں ووٹ دیا،امریکا اور اسرائیل سمیت صرف نو ملکوں نے حسب معمول فلسطینیوں کے حقوق کی مخالفت میں ووٹ ڈالا جبکہ اکتالیس ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین