(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) صیہونی مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے غیر قانونی صیہونی غاصب ریاست اسرائیل کی جانب سے پیش کردہ 45 دن کی جزوی جنگ بندی اور 10 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف ایک مکمل معاہدے پر بات چیت کے لیے تیار ہے، جس میں جنگ کا خاتمہ اور تمام فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہو۔
حماس کے رہنما خلیل الحیا نے کہا کہ صیہونی حکومت جزوی معاہدوں کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے، اور ہم ایسے کسی معاہدے کو قبول نہیں کریں گے جو نیتن یاہو کے ایجنڈے کو تقویت دے۔
ادھر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں خیمہ بستی میں رہائش پذیر درجنوں افراد جاں بحق ہو گئے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ دہشتگردوں کے اہداف کو نشانہ بنا رہی ہے، جبکہ انسانی امداد کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہو چکا ہے۔
یاد رہے کہ یہ جنگ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں اب تک غزہ میں 51 ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔