اسلامی تحریک مزاحمت ۔ حماس نے باراک اوباما کے دورہ فلسطین کو مسترد کرتے ہوئے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر کا مسجد اقصی میں داخل ہونا اسرائیلی حمایت اور اسلامی مقدس مقامات پر اسرائیلی قبضے کی راہ ہموار کرنے کا اقدام شمار ہوگا۔
ادھر امریکی صدر بدھ کے روز سن 1948ء کے مقبوضہ فلسطین (نام نہاد اسرائیل) پہنچ گئے ہیں، بن گوریون ائیر پورٹ پر پہنچ کر صدر اوباما نے بیان دیا ہے کہ اسرائیل کی حمایت اور مدد کرنا امریکا کی سکیورٹی کا ہی ایک حصہ ہے۔ اپنی دوسری مدت صدارت کے بعد یہ ان کا پہلا غیر ملکی دورہ ہے۔ اپنے اس دو روزہ دورے کے دوران وہ اسرائیلی سکیورٹی حصار میں مسجد اقصی میں داخل ہونگے جس کے لیے القدس میں سکیورٹی انتظامات انتہائی سخت کردیے گئے ہیں، ان کے اس دورے پر فلسطین شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
اوباما کے اس دورے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حماس نے ذرائع ابلاغ کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا کہ حماس اسرائیلی انتظامات اور سکیورٹی کے تخت امریکی صدر کے اس دورے اور ان کے جانب سے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کو مسترد کرتے ہیں، حماس نے کہا کہ صدر اوباما کا یہ دورہ بین الاقوامی معاہدوں کیخلاف ورزی ہے، بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق مسجد اقصی خالصتا ایک اسلامی وقف ہے اسرائیلی اسرائیلی سکیورٹی انتظامات میں یہاں داخل ہونا، اس مسجد پر صہیونی حق ثابت کرنا ہے۔
حماس نے کہا کہ ایک جانب ہم فلسطینی قوم کو اس دورے کے خطرات سے آگاہ کرتے ہیں تو ساتھ ہی ساتھ امریکی انتظامیہ سے بھی مطالبہ کر رہےہیں کہ اسرائیلی سکیورٹی کے تحت امریکی صدر کے قبلہ اول کے دورے پر نظرثانی کی جائے کیونکہ اس دورے سے اسرائیل کو اپنے یہودی منصوبوں پر عمل کرنے اور اسلامی مقدس مقامات پر قبضہ کرنے کی مزید جرات ملے گی۔
حماس نے اسلامی تعاون کونسل، عرب لیگ اور تمام اسلامی ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی سکیورٹی میں امریکی صدر کے مسجد اقصی کے دورے کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔
بشکریہ:مرکز اطلاعات فلسطین