(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اسلامی تحریک مزاحمت کے سینئر رہنما نے بتایا کہ آج سے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی فراہمی مکمل آزادی کے ساتھ شروع ہو جائے گی جس میں ایندھن اور گیس بھی شامل ہوں گے۔
حماس رہنما نے بتایا کہ ثالثوں نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ رفح بارڈر کو آئندہ ہفتے کے وسط میں شہریوں کیلئے دونوں سمتوں میں آمدورفت کیلئے کھول دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ثالثوں نے غزہ میں بجلی کی فراہمی بحال کرنے کیلئے بجلی کمپنی سے رابطے بھی شروع کر دیے ہیں تاکہ جنگ کے باعث بند پڑے نظام کو دوبارہ فعال کیا جا سکے۔
مصر کے شہر العریش میں درجنوں امدادی ٹرک غزہ کی طرف روانگی کے انتظار میں کھڑے ہیں تاکہ حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان طے پانے والے فائر بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع کیا جا سکے جو آج باضابطہ طور پر نافذالعمل ہو گیاہے۔
اقوام متحدہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ بین الاقوامی ادارہ اتوار سے غزہ کے عوام کیلئے بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کا عمل شروع کرے گا۔
اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے قائم ادارے انروا کے ترجمان جوناتھن فولر نے الجزیرہ کو بتایا کہادارے کے پاس چھ ہزار امدادی ٹرک مکمل طور پر تیار ہیں جو غزہ میں داخلے کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف آغاز کے اشارے کا انتظار ہے تاکہ امداد کی تقسیم شروع کی جا سکے۔
ہمارے گودام مصر اور اردن میں موجود ہیں جبکہ العریش میں انسانی قافلے غزہ میں کِرم ابو سالم کراسنگ کے ذریعے داخلے کیلئے تیار ہیں۔ غزہ کے عوام کو خوراک، ادویات اور زندگی کی ہر بنیادی ضرورت کی فوری اشد ضرورت ہے۔
فولر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ انروا نے پوری جنگ کے دوران اپنا کام جاری رکھا ادارے کے بارہ ہزار کارکنان غزہ میں زمینی سطح پر سرگرم رہے تاہم صہیونی جارحیت کے دوران ادارے کے ایک سو ستر سے زائد اہلکار شہید ہو چکے ہیں جن کی درست تعداد ابھی طے نہیں۔
قابض اسرائیل کی جانب سے مسلط کردہ محاصرہ، بمباری اور نسل کشی کے باوجود امدادی قافلوں کی یہ روانی غزہ کے زخمی اورقحط زدہ عوام کے لیے امید کی ایک کرن سمجھی جا رہی ہے۔