اسلامی تحریک مزاحمت( حماس) کے رہنما طاہر النونو نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ النونو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حماس اس وقت جاری امریکی منصوبے سے متعلق کسی مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں رہی۔
انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کے قید فوجیوں کی رہائی صرف اسی صورت ممکن ہے جب جنگ ختم ہو اور قابض فوج غزہ سے مکمل انخلا کرے۔ ا نہوںنے کہا کہ مزاحمتی قوتوں کا ہتھیار فلسطینی ریاست کے قیام سے جڑا ہوا ہے۔
النونو نے کہا کہ حماس کئی برسوں پر محیط ایک جنگ بندی کے لیے تیار ہے اور اس نے مصر کی اس تجویز کو قبول کیا ہے جس کے تحت غزہ کی ایک آزاد انتظامیہ قائم کی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم جنگ کے خاتمے اور قابض اسرائیل کے انخلا کی ضمانت دینے والے کسی بھی معاہدے کے تحت قید فوجیوں کی رہائی کے لیے سنجیدہ ہیں۔
النونو نے مزید کہا کہ حماس فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مل کر غزہ اور غرب اردن کے لیے قومی وفاقی حکومت بنانے پر آمادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ تحریک حماس جنگ کے تسلسل کی خواہش مند نہیں اور وہ ہر اس تجویز کا بغور مطالعہ کرے گی جو فلسطینی عوام کے مفاد کے خلاف نہ ہو۔انہوں نے دوٹوک کہا کہ فلسطینی قوم باشعور ہے اور کسی بیرونی وصایت کو قبول نہیں کرے گی۔