فلسطین کی بڑی مذہبی سیاسی جماعت اسلامی تحریک مزاحمت‘‘حماس’’ کے پارلیمانی لیڈر اور جماعت کے پارلیمانی بلاک اصلاح وتبدیلی
کے سربراہ ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ حماس اور الفتح کے درمیان مفاہمتی بات چیت تعطل کا شکار ہے۔ان کا کہنا ہے کہ دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان صلح کی کوششیں مصر کی جانب سے کی جا رہی ہیں، تاہم مصر کی داخلی سیاست اور مصری حکومت کی مصروفیات کے باعث مفاہمتی مذاکرات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے لیڈر نے ایک بیان میں کہا کہ مصری حکومت اپنے ہاں صدارتی انتخابات کی مصروفیات میں ہے، لہٰذا یہ کہنا غلط ہے کہ دونوں جماعتوں کےدرمیان مفاہمتی بات چیت ختم کر دی گئی ہے۔ دونوں جماعتوں کےدرمیان عارضی طورپر بات چیت روکی گئی ہے۔ مصری حکومت کی جانب سے فراغت کے بعد مفاہمتی مذاکرات بحال ہو جائیں گے۔
ایک عرب خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر برد ویل نے کہا کہ حالیہ دنوں میں حماس اور الفتح کی قیادت کے درمیان رابطے نہیں ہوئے ہیں۔ رابطوں کے اس فقدان کو بعض ابلاغی حلقوں کی جانب سے دونوں جماعتوں کے درمیان ناراضگی پر محمول کیا جا رہا ہے جو غلط ہے۔ انہوں نےکہا کہ حماس دیگر تمام ملکی سیاسی جماعتوں سے زیادہ مفاہمت کی خواہاں ہے۔ آج تک حماس نے مفاہمت کے لیے اپنے موقف میں جتنی لچک دکھائی ہے فتح سمیت کوئی دوسری جماعت نہیں دکھا سکی ہے۔
ڈاکٹربردویل نے کہا کہ اسرائیل اور بعض دوسری طاقتیں فلسطینیوں کے درمیان مفاہمتی مساعی کو ناکام بنانے کے لیے سازشیں کر رہی ہیں۔ فلسطینیوں کے درمیان بے اتفاقی صہیونی حکومت کے مفاد میں ہے یہی وجہ ہےکہ قابض ریاست فلسطینیوں کے درمیان اتحاد کی کوششوں میں رخنے ڈالنے کی سازشیں کر رہی ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین