مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے مصرکے دارالحکومت قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر دشمن جنگ بندی کرنا چاہتا ہے تو اسے کس نے کہا تھا کہ وہ جنگ چھیڑے، فلسطینیوں نے جنگ کا آغاز نہیں کیا بلکہ صہیونی دشمن نے کیا۔ اب جنگ کا خاتمہ اسرائیل کے ہاتھ میں نہیں ہے۔ ہم اپنے مطالبات پرقائم رہیں گے اور دشمن کو اپنی شرائط مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ وسیع تر جنگ سمیت ہمارے پاس تمام آپشن کھلے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ عسکری میدان میں فلسطینی مزاحمت کار صہیونی ریاست کی مادی طاقت کے ہم پلہ تو نہیں لیکن عزم و ہمت میں صہیونیوں سے زیادہ طاقت ور ہیں۔ دشمن کےپاس صرف اسلحہ اور توپ و تفنگ ہے اور ہمارے پاس ایمان اور عزم کی طاقت ہے۔ انشاء اللہ آخری فتح ہماری ہوگی۔
خالد مشعل نے کہا کہ اسرائیلی دشمن نے جنگ کا آغاز کرنے کے بعد خود ہی امریکیوں اور یورپین یونین کے ممبر ممالک سے جنگ بندی کرانے کے لیے رابطے کیے۔ انہوں نے مصر، ترکی اور قطر کوبیچ میں لانے کی کوشش کی۔ حماس یا کسی دوسری تنظیم نے جنگ بندی کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔ جنگ بندی ہوئی تو اس صورت میں حماس اپنی شرائط منوائے گی۔
غزہ کی پٹی میں صہیونی فوج کی بری راستے سے مداخلت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ اگردشمن کو بری حملے کا شوق ہے تواس کا یہ شوق جلد ٹھنڈا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کا فوج داخل کرنا پرلے درجے کی حماقت ہوگی۔ فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ دو بدو لڑائی میں دشمن کو ناک رگڑنے پر مجبور کردیں گے۔
حماس کے لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جارحیت اور رعونت کے علی الرغم فلسطینیوں کے حوصلے نہایت بلند ہیں اور وہ صہیونی جارحیت سے خوف زدہ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں نے اب یہ ثابت کردیا ہے کہ دشمن کاکوئی علاقہ مجاہدین کی دسترس سے دور نہیں رہا ہے۔ اسرائیل جب اور جہاں بھی فلسطینیوں کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرے گا فلسطینی اس کے جواب میں پوری طاقت کا استعمال کریں گے۔ خالد مشعل نے عرب ممالک بالخصوص مصر، ترکی اور قطر کی فلسطینیوں کی حمایت میں مساعی کی تعریف کی اور عالمی برادری کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی خاموشی صہیونی ریاست کو فلسطینیوں پر مظالم جاری رکھنے کی شہ دے رہی ہے۔