رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز اردن کے صدر مقام عمان میں اسرائیلی وزیراعظم ار فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے الگ الگ ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھاکہ اسرائیلی وزیراعظم نے تمام مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مسجد اقصیٰ میں داخلے کی شرط قبول کرلی ہے۔
جان کیری کے بیان کے رد عمل میں حماس کا کہنا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ کی گھٹیا سوچ سے فلسطینی قوم اچھی طرح واقف ہے۔ واشنگٹن صہیونی ریاست کے ساتھ مل کر قبلہ اول پر تسلط جمانے کی سازشوں میں سرگرم ہے۔ امریکا کو فلسطینیوں کی فلاح وبہود سے کوئی غرض نہیں ہے۔ وہ فلسطینیوں کی موجودہ تحریک سے صہیونی دشمن کو بچانے کے لیے تمام ترکوششیں کررہا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے جس میں غیر مسلموں کے داخلے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ نیتن یاھو اسرائیل کے ساتھ مل کر فلسطینی اتھارٹی کو بلیک میل کررہے ہیں اور وہ فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی آڑ میں انتہا پسند یہودیوں کے قبلہ اول میں آنے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔