رپورٹ کے مطابق حماس رہ نما نے غزہ کی پٹی میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انتفاضہ القدس نے مسئلہ فلسطین کو ایک بارپھر عالمی سطح پر نمایاں کردیا ہے۔ پچھلے دو عشروں سے فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے نام نہاد مذاکرات نے فلسطینی قوم کی تحریک آزادی کو دبا دیا تھا مگر بیت المقدس اور غرب اردن میں اٹھنے والی حالیہ تحریک نے تحریک آزادی میں نئی روح پھونک دی ہے۔
ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا کہ تحریک انتفاضہ میں فلسطینی قوم کے نوجوانوں نے اپنا خون پیش کرکے قبلہ اول کی تقسیم کی صہیونی سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ صہیونی ریاست قبلہ اوّل کو فلسطینیوں اور یہودیوں میں تقسیم کرنے سے باز آئی ہے مگر امریکی سازش کے تحت قبلہ اول میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلموں کو بھی داخلے کا موقع مل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انتفاضہ تیزی کے ساتھ اپنی منزل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ اسرائیل کے سرکاری اعدادو شمار بتاتے ہیں کہ تحریک انتفاضہ کے خوف سے 80 فی صد صہیونی گھروں میں دبک کررہ گئے ہیں۔ صہیونی غاصبوں پر فلسطینیوں کا رعب ہی کافی ہے۔ یہ تحریک کی کامیابی اور اس کے ثمرات کا واضح ثبوت ہے۔
ڈاکٹر الزھار کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ کے ختم ہونے کی پیشن گوئی کوئی نہیں کرسکتا ہے۔ انشاء اللہ یہ تحریک اس وقت ہی ختم ہوگی جب فلسطینی قوم کو آزادی نصیب ہوگی۔