اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے پچیسویں یوم تاسیس کے موقع پر پہلی مرتبہ عرب اور اسلامی ممالک سے بڑی تعداد میں غیرملکی وفود نے شرکت کی ہے، ان وفود کی آمد نے یہ ثابت کر دیا ہے
کہ حماس محض ایک فلسطینی تنظیم نہیں بلکہ ایک عالمی تنظیم کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ہفتے کے روز حماس کے یوم تاسیس کے جلسے میں اردن، مصر، قطر، انڈونیشیا، لیبیا، مراکش اور موریطانیہ سمیت کئی دوسرے عرب اور اسلامی ممالک کے وفود نے شرکت کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ حماس صرف فلسطینی تنظیم نہیں بلکہ اس کے چاہنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں۔تاسیسی جلسے کے دوران الجزائر سے آئے ایک وفد نے اس لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی جب ایک شہری نے ایک ہاتھ میں حماس اور دوسرے ہاتھ میں الجزائر کا پرچم اٹھا کر حماس زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔الجیرین شہریوں نے اپنے سروں پر حماس کے ملٹری ونگ القسام بریگیڈ کے جھنڈے لپیٹ رکھے تھے اور وہ فلسطینی مجاہدین کے حق میں مسلسل نعرے بازی کر رہے تھے۔حماس کے تاسیسی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے لبنان میں علماء کونسل کے رکن الشیخ حسین احمد قاسم نے جہا کہ آج ہم اس لیے غزہ پہنچے تا کہ ہم فلسطین کی آزادی کے لیے اپنی بیعت کی تجدید کریں۔ ہمیں حماس کے یوم تاسیس کی تقریبات میں شرکت پر خوشی ہے۔ ہم اسے فلسطینیوں کی ایک عظیم الشان فتح و نصرت سے تعبیر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ زدہ شہریوں سے ملنا ہمارا مذہبی فریضہ اور حماس کے یوم تاسیس میں شرکت کرنا ہمارا ملی اور قومی فریضہ ہے۔ جن مقاصد کے لیے حماس فلسطین میں جدو جہد کر رہی ہے، ہم بھی انہی مقاصد کے لیے اپنے اپنے محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔