(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ )قابض اسرائیلی فوج کے مظالم کے خلاف بر سرپیکار فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروی نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست کا اس وقت سب سے بڑا ہدف مقبوضہ بیت المقدس ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی گھروں کی مسماری کی حالیہ مہم حقائق تبدیل کیے جانے کی گھناونی کوشش ہے اور ہم اس کا ہر سطح پر مقابلہ کرتے رہیں گے۔
غزہ کے مقامی ٹی وی چینل الاقصیٰ ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں العاروی کا کہنا تھا کہ نام نہاد اقتصادی کانفرنس اور صدی کی ڈیل بیت المقدس کو اہل فلسطین سے چھیننے کی گھناونی سازش ہے۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم ہر اس ملک کو اپنا دشمن سمجھیں گے جو بیت المقد س ہم سے چھیننے کی کوششوں میں اسرائیل کا ساتھ دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیلی کٹھ پتلی کا کردار ادا کرتے ہوئے فلسطینی قوم پر صدی کی ڈیل جیسا شرمناک فارمولا مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے جسے فلسطینی قوم کسی بھی صورت قبول نہیں کرے گی۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام اسرائیلی سازشوں کے خلاف دیوار بن کر کھڑے ہیں اور حماس ان کا ہر صور ت ساتھ دیتی رہے گی کیوں کہ ہمارے پاس فلسطینیوں کو تنہا چھوڑنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ اور صہیونی ریاست جتنے بھی ڈالر خرچ کر لے،فلسطینی قوم کو خریدنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے۔
العاروی نے عالمی برادری اور آزادی پسند رہنماوں سے فلسطینیوں کے ساتھ دینے کی درخواست کی۔
حماس کے ودفد کے حالیہ دورہ ایران کو انتہائی کامیاب اور تاریخی قرار دیا۔