(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے صحافی محمد القیق کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ اگرالقیق کی زندگی کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔
خیال رہے کہ محمد القیق 49 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پچھلے تین روز سے جیل میں وہ بے ہوش ہیں اور ان کی حالت مسلسل تشویشناک بیان کی جا رہی ہے۔رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان حسام بدران نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ محمد القیق کی گرفتاری اور اسے بلا جواز جیل میں ڈال رکھنا عالمی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ ایک سرکردہ صحافی کو جیل میں ڈال کر صہیونی حکومت نے سچائی کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔
حماس کے ترجمان نےخبردار کیا کہ اگر بھوک ہڑتالی صحافی کی زندگی کو کچھ ہوا تو اس کا ذمہ دار اسرائیل ہوگا۔
انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اورعالمی برادری سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ اسیر القیق کی رہائی کے لیے اسرائیل پردباؤ ڈالیں اور بھوک پڑتالی صحافی کی زندگی بچانے کے لے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت آزادی صحافت کا گلہ گھونٹ کر عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کررہی ہے۔
قبل ازیں اسیرکی اہلیہ فیحا شلش نے کہا تھا کہ اس کے شوہر کی بھوک ہڑتال کو 48 دن ہوچکے ہیں۔ وہ پچھلے دو دن سے مسلسل کومے میں ہیں۔اسیر کےوکلاء نے خبردار کیاہے کہ اگر ان کی بھوک ہڑتال ختم نہ کی گئی تو حالت مزید بگڑ سکتی ہے جس کے نتیجے میں ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہوں گے۔
فیحا نے بتایا کہ محمد القیق کےوکیل اشرف ابو سنینہ نے کل اتوار کو جیل میں اپنے موکل کو بے ہوش حالت میں دیکھا ہے۔ وکیل کا کہنا ہے کہ القیق کی حالت تشویشناک ہے۔
اسیر کی اہلیہ نے بتایا کہ اس کے شوہر کی حالت تشویشناک ہے۔ وہ پچھلے دو دن سے مسلسل کومے میں ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے زبردستی ان کے خون کے نمونے حاصل کیے ہیں اور العفولہ جیل میں انہیں جبری خوراک دینے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی صحافی محمد القیق کو صہیونی فوجیوں نے 24 نومبر 2015 ء کو حراست میں لیاتھا، جہاں انہیں انتظامی قید کے جیل میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے اپنی انتظامی قید کے خلاف بھوک ہڑتال کی توانہیں قید تنہائی میں ڈال دیا گیا۔ وہ اب بدستور قید تنہائی میں ہیں جہاں بھوک ہڑتال کے باعث ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔