فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری اپنے ایک بیان میں ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بندرگاہ اور ہوائی اڈے کے قیام کا تصور حماس کا پیش کردہ نہیں۔ ہوائی اڈہ پہلے سے موجود ہے مگراسے اسرائیل نے انتقامی پالیسی کے تحت بمباری کرکے تباہ کیا ہے۔ اسی طرح غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے ناجائز تسلط سے قبل وہاں پر بندرگاہ کےقیام کی بنیاد بھی رکھ دی گئی تھی مگر اسرائیل نے اس منصوبے کو آگے نہیں بڑھنے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں بندرگاہ غزہ کو غرب اردن، ، اردن اور بحرمتوسط سے مربوط کرے گی۔ یہ تاثر غلط ہے کہ غزہ میں بندرگاہ اور ہوائی اڈے کے قیام سے غزہ مغربی کنارے سے الگ ہوجائے گی۔
ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ ان کی جماعت صرف غزہ کو فلسطینی مملکت نہیں سمجھتی، اسی طرح حماس یہ بھی مانتی ہے کہ غزہ کے بغیر فلسطینی ریاست مکمل نہیں ہوگی۔ انہوں نے تنازعات کا شکار قومی ایشوز کے حل کے لیے قومی مفاہمت کا عمل آگے بڑھانے کی ضرورت پربھی زور دیا۔
انہوں نے مخالفین کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بعض لوگ غزہ میں ہوائی اڈے اور بندرگاہ کو ترکی اور قطر کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان دونوں ملکوں کا غزہ میں بندرگاہ اور بین الاقوامی ہوائی اڈے کےقیام سے کیا مفاد وابستہ ہوسکتا ہے؟
