(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) صیہونی ریاست کے جنگی طیاروں نے متحدہ عرب امارات اور بحرین سے تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کے ایک روز بعد ہی غزہ پر وحشیانہ بمباری شروع کردی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق صیہونی ریاست کے جنگی طیاروں نے مقبوضہ فلسطین کے محصور شہر غزہ کی شہری آبادی پر ر رات گئے وحشیانہ بمباری شروع کردی اور اس کا جواز یہ پیش کیا کہ غزہ سے اسرائیل میں راکٹ حملے کئے جارہےہیں ۔
صیہونی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ سے اسرائیل میں تقریباً 15 راکٹ فائر کیے گئے، جن میں سے 9 راکٹوں کو اسرائیل کے دفاعی نظام آئرن ڈوم نے ناکارہ کردیا گیا جنوبی ساحلی شہر اشدود میں غزہ سے داغے گئے راکٹوں سے دو صیہونی زخمی ہوئے۔
غزہ کی سرحد سے منسلک صیہونی قصبے سدیروت کے رہائشی کا کہنا تھا کہ راکٹ سے ہم حیران ہوگئے تھے، انھوں نے حماس پر حملوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے حماس نے ہم پر راکٹوں سے حملے کئے اور یہ اس لئے کیے گئے کیونکہ اسرائیل کے بحرین اور امارات کے ساتھ امن معاہدے طے پائے اور حماس نہیں چاہتی کہ خطےمیں امن قائم ہو حماس امن کو نقصان پہنچانا چاہتے ہوں۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر راکٹ فائر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بمباری کو فیصلہ ایک ایسے وقت میں کہ گئی ہے جب ایک روز قبل ہی متحدہ عرب امارات اور بحرین سے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے پر باقاعدہ دستخط ہوچکے ہیں۔
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے حماس پر الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ امن معاہدے کو ناکام کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان سب کو نشانہ بنائیں گے جو ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے اور جو امن چاہتے ہیں ان سے ہاتھ ملائیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں معاہدے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ابھی آغاز اور مزید ممالک سے اسرائیل کے تعلقات قائم ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اب سعودی عرب اور خطے کے طاقتوں سمیت مزید 9 ممالک سے اسی طرح کا معاہدہ کرے گا۔
خیال رہے اسرائیل نے دو روز قبل وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے وزرائے خارجہ کے ساتھ معاہدے پر دستخط کردیا تھا۔