اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے کہا ہے کہ تنظیم کی قیادت کی اردن میں اقامت اور جماعت کے دفتر کی عمان میں منتقلی کوغیرسیاسی سرگرمیوں سے مشروط نہیں کیا جائے گا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر ڈاکٹرموسٰی ابو مرزوق نے غزہ کے ایک آن لائن اخبارکو انٹرویو میں کہا کہ "حماس کی قیادت صرف فلسطین میں نہیں بلکہ تمام عرب ممالک میں موجود ہے۔ اردن میں بھی حماس کی قیادت موجود ہےاور وہاں پر حماس کے رہنماؤں کے پاس اردنی شہریت بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کسی بھی عرب ملک میں حماس کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نماء نے کہا کہ کوئی ملک حماس کو سیاسی سرگرمیوں سے منع نہیں کر سکتا۔ کیونکہ حماس فلسطینیوں کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اردن حماس کی قیادت کو اپنے ہاں دفترکے قیام کی اجازت دیتے وقت سیاسی سرگرمیوں پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کرے گا۔
حماس کے رہنما نے ان خیالات کا اظہار اردنی وزیراعظم عون خصانہ کے اس بیان کے ردعمل میں کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ حماس کی قیادت کو شام سے اپنا دفتر عمان میں منتقل کرنے کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم اس ضمن میں حماس کی قیادت پر ان کے ملک میں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہو گی۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ امریکا کی جانب سے حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل کے دورہ اردن کےحوالے سے امریکا کا عمان پر سخت دباؤ ہے۔ امریکا حماس کے دورہ اردن کو روکنا چاہتا ہے اور وہ مسلسل عمان سے مطالبہ کر رہا ہے کہ وہ خالد مشعل کو اپنی سرزمین میں داخلے سے روکے۔
اسی ضمن میں حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدر موسیٰ مرزوق نے کہا کہ خالد مشعل کا اردن کا دورہ ان کے شیڈول کا حصہ ہے تاہم یہ امکان موجود ہے کہ امریکا ان کے دورے میں رکاوٹیں ڈالنے کے لیے اردن پر دباؤ ڈالے گا۔
ابو مرزوق نے اردنی حکومت سے کہا کہ وہ حماس کی قیادت کی اردن واپسی کے حوالے سے امریکا سمیت کسی بھی دوسرے ملک کا دباؤ قبول نہ کرے۔