اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ نے مقبوضہ بیت المقدس میں انتہا پسند یہودیوں اور صہیونی حکام کے ہاتھوں المونس قبرستان میں مسلمانوں کی قبروں کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس نے سعودی عرب کے شہر جدہ میں جاری عالمی اسلامی سربراہ کانفرنس کے شرکاء سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر وہ فلسطینیوں کو صہیونی مظالم سے تحفظ نہیں دلا سکتے ہیں تو ان کی جانب سے نمائشی مذمتی قراردادیں منظور کرنےکی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت بیت المقدس میں خلافت عثمانیہ کے دورکے مونس قبرستان کی بے حرمتی اور قبروں کو کھودنے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین اور آسمانی مذاہب کی تعلیمات پر براہ راست حملہ قرار دیتی ہے۔ قبرستان میں کی گئی تازہ کھدائیاں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی ہے۔ مسلم ممالک کو صہیونیوں کے اس شرمناک اقدام کا سختی سے نوٹس لینا چاہیے۔
حماس نے اپنے بیان میں جدہ میں جاری اسلامی سربراہی کانفرنس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطین میں یہودیوں کے مظالم کی روک تھام کے لیے عملی اقدامات کا اعلان کرے، محض مذمتی قراردایں مسئلے کا نہ پہلے حل ثابت ہوا ہے اور نہ ہی آیندہ ان قراردادوں کے ذریعے حل کیا جا سکے گا۔ حماس نے اپنے بیان میں سعودی عرب میں جمع مسلم ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں آیا کئی بار کے اجلاسوں اور سیکڑوں مذمتی قراردادوں کے باوجود فلسطینیوں پر صہیونی مظالم کم کیوں نہ کیے جاسکے۔ عالم اسلام کو قبلہ اول کے حوالے سے اپنے ناکامیوں اور کمزوریوں کا اعتراف کرتے ہوئے جرات مندانہ فیصلے کرنے چاہئیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین