اسرائیلی کی ایک فوجی عدالت نے امریکی خاتون سماجی کارکن ریچل کوری کے قتل میں ملوث فوجیوں کو قتل کے الزام سے بری کر دیا ہے۔ بری کیے جانے والے یہودی فوجیوں پر الزام تھا کہ انہوں نے 16 مارچ 2003 ء کو غزہ کی پٹی میں
فلسطینیوں کے مکانات مسماری کےخلاف صدائے احتجاج بلند کرنے والی نوجوان امریکی شہری ریچل کوری کو بلڈوز کے ذریعے کچل کر قتل کر دیا تھا۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق امریکی سماجی کارکن کے قاتلوں کے خلاف مقدمہ کی سماعت منگل کے روز مقبوضہ بیت المقدس کی ایک صہیونی فوجی عدالت میں ہوئی۔ عدالت نے امریکی شہری کے قاتلوں کو جرم سے بری کرتے ہوئے قرار دیا کہ ریچل کوری غلطی سے بلڈوزر کی زد میں آ گئی تھی۔ فوجی اہلکاروں نے اسے دانستہ قتل نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ اور فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ریچل کوری کے قاتلوں کو بری کرنے کے صہیونی عدالت کے فیصلے کو غیر منصفانہ اور ظالمانہ قرار دیا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی ظالم عدالت سے انصاف کی پہلے ہی توقع نہیں تھی، لیکن ریچل کوری کے قاتلوں کو بری کر کے صہیونی عدالت نے یہ ثابت کیا ہے کہ ان عدالتوں میں صرف یہودی آباد کاروں اور صہیونیوں کے حق میں فیصلے کیے جاتے ہیں۔ تنظیم نے صہیونی عدالت کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے انصاف کا قتل عام قرار دیا۔
حماس نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ رچیل کوری کے قاتلوں کو عالمی عدالتوں میں لے جانے اور ان کےخلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمات چلانے کے لیے اقدامات کریں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین