فلسطین کی حریت پسند تنطیم اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے اسرائیل انتظامیہ کی طرف سے جیلوں میں ڈالے گئے انتظامی فلسطینی محروسین کی قید میں تجدید کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل انتظامی محروسین کی قید میں تجدید کرکے مصر کے ساتھ کیے اس معاہدے کی سنگین خلاف ورزی کررہا ہے جس کے تحت اس نے بھوک ہڑتالی اسیران کی ہڑتال ختم کرائی تھی۔ خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں اسرائیل نے مصری حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کر کے اپنی جیلوں میں بھوک ہڑتال کرنے والے ہزاروں فلسطینیوں کی بھوک ہڑتال یہ کہہ کر ختم کی تھی وہ انتظامی حراست میں رکھے گئے تمام اسیران کو یا رہا کرے گا یا انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے گا۔ لیکن اس سمجھوتے کے باوجود قابض اسرائیلی جیل حکام نے انتظامی حراست میں ڈالے گئے کئی اسیران کی قید کی سزاؤں میں تجدید شروع کر دی ہے، جوکہ اس معاہدے کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں اسرائیلی جیل انتظامیہ کی طرف سے فلسطینی اسیران کی قید میں تجدید کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی مجلس قانون ساز کے متعدد اراکین کی قید کی سزاؤں میں بھی تجدید کی گئی ہے۔ یہ اسیران کسی قسم کا مقدمہ چلائے بغیر جیلوں میں کئی سال سے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ حماس نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ طے پائے اس معاہدے کی خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے جس کے تحت صہیونی حکام نے فلسطینی بھوک ہڑتالی اسیران کی ہڑتال ختم کرائی تھی، اسرائیل فلسطینی اراکین قانون ساز کونسل کی مدت اسیری میں توسیع کرکے اس معاہدے کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین