(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی مندوب اسٹیو ویٹکوف نے کہا کہ امریکہ محسوس کرتا ہے کہ حماس نے ہمارے ساتھ دیانتداری نہیں برتی، حماس کے خلاف کسی بھی کارروائی کا فیصلہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کرے گی، اور اسے امریکی حمایت حاصل ہوگی۔ تاہم، انہوں نے عندیہ دیا کہ امریکہ معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، لیکن اگر یہ ناکام ہوئے تو ایک متبادل آپشن بھی موجود ہوگا، جو حماس کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوگا۔
ویٹکوف نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ٹرمپ کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ حماس کو اب عقلمندی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، جو اس نے تاحال نہیں کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کا ہدف تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہے، اور امریکی صدر ہر انسانی جان کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حماس کے ساتھ مذاکرات امریکی صدر کے خصوصی مندوب برائے قیدیوں کے امور کر رہے ہیں، جو اس مقصد کے لیے نامزد کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال نہایت نازک ہے، اور یہ خیال کہ پانچ سال میں اس کی تعمیر نو ممکن ہو سکتی ہے، غیر حقیقت پسندانہ ہے۔ ویٹکوف نے کہا کہ حماس کو غزہ کے حکومتی انتظام میں کوئی کردار نہیں دیا جائے گا۔
حماس کے ساتھ حالیہ مذاکرات اور امریکی پیغام
امریکی مندوب کے مطابق، امریکہ نے حالیہ دنوں میں حماس سے مذاکرات کیے، اور انہیں یہ پیغام دیا کہ واشنگٹن زیر حراست افراد کی واپسی چاہتا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ یہ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل ہو جائے، کیونکہ متبادل آپشن حماس کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔
حماس کا مؤقف اور غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی خلاف ورزیاں
یہ بیان القسام بریگیڈز کے عسکری ترجمان ابو عبیدہ کے خطاب کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ میں مزاحمتی فورسز نے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنایا، باوجود اس کے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی حکومت نے بار بار معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
ابو عبیدہ نے مزید کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ مزاحمتی فورسز نے اسرائیلی قیدیوں کو مکمل صحت مند حالت میں رہا کیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مزاحمت کے پاس مزید آپشنز موجود ہیں، اور فلسطینی عوام کی مشکلات ختم کرنے کی خواہش کا یہ مطلب نہیں کہ وہ اسرائیلی فوج کو نقصان پہنچانے کے لیے تیار نہیں۔
مصری ذرائع: اسرائیلی وفد کی قاہرہ آمد
مصری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بدھ کے روز ایک اسرائیلی سیکیورٹی وفد نے قاہرہ کا دورہ کیا اور جنرل انٹیلی جنس کے حکام سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں غزہ کے مستقبل کے حوالے سے مصر کے مجوزہ منصوبے، امداد کی بحالی، جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات، اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے معاملات پر بات چیت کی گئی۔
امریکہ کا مصر کے تجویز کردہ منصوبے سے انکار
امریکہ نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا جسے عرب سربراہی اجلاس میں منظور کیا گیا تھا، اور اس بات کی تصدیق کی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کے عوام کی جبری بے دخلی کے مؤقف پر قائم ہیں۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن یوز نے کہا کہ غزہ کے عوام تباہ حال اور غیر محفوظ علاقے میں انسانی زندگی گزارنے کے قابل نہیں۔