(روزنامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) حماس کے سینئر رکن نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ اس بات پر منحصر ہے کہ قابض ریاست اس پیشکش کو کتنی سنجیدگی سے لیتے ہوئے فائدہ اٹھاتی ہے ۔
مقبوضہ فلسطین میں صیہونی ریاست کے مظالم کے خلاف برسرپیکار اسلامی مزاحتمی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے رکن موسی دودین نے اسرائیل کو عمر رسیدہ اور بیمار قیدیوں کے حوالے سے جماعت کے غزہ کے صدر یحییٰ السنوار کی جانب سے کی جانے والی پیشکش کو ایک تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان فیصلہ اسرائیل کے ہاتھ میں ہے کہ وہ اپنے فوجیوں کو رہا کرانے میں سنجیدہ ہے یا وہ اس موقع کو ضائع کرتا ہے ۔
انھوں نے اسرائیلی وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیتن یاھو صیہونی میڈیا پر غزہ میں قید اسرائیلیو فوجیوں کی رہائی کی مہم چلاکر اپنی سیاست چمکا رہے ہیں جبکہ درحقیقت وہ اس معاملے میں زرا بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں ۔
انھوں نے صیہونی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ پیشکش ہمیشہ نہیں رہتی ہیں ، حماس نے اس سے قبل بھی غیر معمولی پیشکش کیں لیکن اسرائیل نے اس سے فائدہ اٹھانے میں تاخیر کی ۔