مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دشمن اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ وہ ایک شیخ احمد یاسین کو شہید کرکے فلسطینیوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ اب شیخ کے ہزاروں جانثار ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے آزادی کے لیے ہرقسم کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ حماس کسی بھی صورت میں اسرائیل کے خلاف مسلح جدو جہد سے دستبردار نہیں ہوگی۔ جب تک ارض فلسطین پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ اور تسلط قائم ہے تب تک حماس بندوق نہیں چھوڑے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی ملک کی جانب سے فلسطینیوں کی مسلح تحریک آزادی کو’’جرم‘‘ قرار دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ فلسطینی اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ حماس کے کارکنان شیخ احمد یاسین شہید کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آزادی کے لیے جدو جہد کرتے اور جام شہادت نوش کرتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے 22 مارچ سنہ 2004 ء کو الشیخ احمد یاسین کو علی الصباح نماز فجر کے وقت مسجد پر بمباری کرکے ان کے دیگر ساتھیوں سمیت شہید کردیا تھا۔ انہوں نے دسمبر 1987 ء کو اخوان المسلمون کی قیادت کے ساتھ مل کراسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ قائم کی تھی۔ اپنی شہادت تک شیخ احمد یاسین ہی جماعت کے سربراہ تھے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین