فلسطینی اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کی جانب سے آج اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی مخالفت کی شدید مذمت کی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ فتح فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی مخالفت کرکے اسرائیل نوازی کا ثبوت دے رہی ہے اور اس کا دوسرا مقصد آج سلام فیاض اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان ہونے والی ملاقات سے عوام کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان ڈاکٹر سامی ابوزھری نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ "فتح کی جانب سے فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی مخالفت میں جاری بیان تحریک اسیران کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ فتح فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی مذمت نہیں کر رہی ہے بلکہ اس کے اقدامات فلسطینی اسیران کے مسلمہ حقوق پرحملہ ہیں۔ فلسطینی عوام اسرائیل اور فتح دونوں کو ایک پلڑے میں رکھ رہے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ فتح نے فلسطینی اسیران کی آج ہونے والی بھوک ہڑتال کی مخالفت کرکے خود کو فلسطینی دائرے سے باہر نکال دیا ہے اورفتح اسرائیل کی راہ پرچل پڑی ہے اور وہ فلسطینیوں کی نمائندگی کا حق کھو چکی ہے۔
ڈاکٹر سامی ابوزھری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت حماس سلام فیاض کے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات کی بھی اتنی ہی مذمت کرتی ہے جتنی فتح کی جانب سے فلسطینی اسیران کی بھوک ہڑتال کی مخالفت کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فتح اور صدر محمود عباس فلسطینی اسیران کی مشکلات کے حل میں تو کوئی مدد نہیں کرسکے البتہ وہ اسیران کے معاملے میں اسرائیلی طرز عمل پر چل رہے ہیں۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین