فلسطینی شہرغزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کی منتخب حکومت کے وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ملک کی تمام نمائندہ قوتوں سے قومی مفاہمت اور مصالحت کے لیے جامع کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات کا اولین تقاضا یہ ہے کہ تمام نمائندہ قوتیں فلسطینی قوم کے مطالبات اور اصولوں کو مد نظر رکھ کر ایک قومی کمیشن تشکیل دیں جو وطن کی آزادی اورصہیونی ریاستی دہشت گردی کی روک تھام کے لیے موثر حکمت عملی وضع کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق وزیراعظم اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ وزیراعظم ہاؤس میں مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے رہ نماؤں سے ملاقات میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مصرمیں آنے والی سیاسی تبدیلی سے قبل بھی ہمیں مفاہمت کی ضرورت تھی لیکن اس تبدیلی کے بعد قومی مفاہمت ناگزیر ہوچکی ہے۔ تاہم فلسطینی عوام کو مصرمیں آنے والی تبدیلی سے خوف زدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
وزیراعظم ھنیہ سے ملاقات کرنے والے وفد میں الفتح کی نمائندگی نہیں تھی۔ وزیراعظم نے فتح پر بھی زور دیا کہ وہ ایک نمائندہ جماعت ہونے کی حیثیت سے قومی مفاہمت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اجلاس میں فتح قیادت کی عدم موجودگی پراسلامی جہاد کے رہ نما خالد البطش نے فتح کی جانب سےعدم شرکت پرمعذرت کی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم جن مشکلات اورمصائب کا شکار ہےان سے نجات کے لیے قومی مفاہمت ہردور میں ناگزیر رہی ہے۔ ماضی میں ہونے والے مفاہمتی معاہدوں کومد نظر رکھتے ہوئے ہمیں ایک طے شدہ وقت کے اندر مفاہمت کے قیام کے لیے لائحہ عمل مرتب کرلینا چاہیے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینی علاقوں میں اپنی مرضی مسلط کرتے ہوئے یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایسے میں صہیونی دشمن سے مذاکرات یہودی توسیع پسندی کی حوصلہ افزائی سمجھی جائے گی۔ فلسطینی اتھارٹی کو صہیونی دشمن سے مذاکرات کے ڈھونگ سے باہرنکل آنا چاہیے کیونکہ مذاکرات کے نتیجے میں فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں مل سکتے۔ سلب شدہ حقوق اور مطالبات منوانے کے لیے فلسطینیوں کی اپنی صفوں میں اتحاد ضروری ہے۔
اس موقع پرمختلف فلسطینی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اسماعیل ھنیہ کو قومی مفاہمت کے لیے اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین