اسلامی تحریک مزاحمت ‘‘حماس’’ کےپولیٹ بیورخالد مشعل نے کہا ہے کہ ان کی جماعت فلسطینی عوام کے سلب کیے گئے حقوق کے حصول کے لیے مسلح مزاحمت ہر قیمت پرجاری رکھے گی چاہے
صہیونی دشمن کو ہماری مزاحمتی مساعی کتنی ہی ناگوارکیوں نہ ہوں۔ انہوںنے کہا کہ فلسطینیوں کے پاس مسلح جدو جہد کے علاوہ اورکوئی آپشن بچا ہی نہیں ہے، کیونکہ عالمی برادری نے صہیونی ریاست پرآخری حد تک دباؤ ڈال کرکے بھی دیکھ لیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے لیڈرنے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں ترکی کی حکمراں جماعت‘‘جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ’’ کے چوتھے سالانہ اجتماع میں کہی۔ اجلاس میں ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن اور دیگر سرکردہ شخصیات بھی موجود تھیں۔ انہوں نےکہا کہ ہم مسئلہ فلسطین کو اس کےاصل بنیادوں کی طرف لے کرجانا چاہتے ہیں تاکہ ہم صہیونی دشمن سے آزادی کا حق چھین کرلے سکیں۔ ہم نے صہیونی دشمن کو بہت موقع دیا۔ فلسطینی اتھارٹی کے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا ڈھونگ رجا کربھی دیکھ لیا، لیکن مذاکرات کے فائدے کے بجائے الٹا نقصان یہ ہوا کہ فلسطینی قوم میں تقسیم کی خلیج اورگہری ہوگئی۔ حماس یہ چاہتی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کے بجائے آزادی کے مقدس مطالبے کے لیے فلسطین کی تمام نمائندہ قوتیں ایک محاذ پرجمع ہو جائیں۔ اسرائیل نے ہماری سرزمین ہی نہیں بلکہ ہماری تہذیب اورکلچر تک ہم سے سلب کرنے کی سازشیں کرلی ہیں۔ اس لیے ہم آزادی کی جنگ کو مقدس جنگ سمجھتے ہیں۔ ہم مسجد اقصیٰ بھی مزاحمت کے ذریعے آزاد کرائیں گے اور دیگر مقدسات کو بھی اسی طرح چھڑائیں گے۔
خالد مشعل نے کہا کہ مکمل فلسطینی سرزمین کی صہیونیوں کے غاصبانہ قبضے سے آزادی، بیت المقدس کی فلسطینی ریاست میں شمولیت، فلسطین میں موجود تمام یہودی بستیوں کا خاتمہ، فلسطین سے بے دخل کیے گئے لاکھوں شہریوں کی واپسی،اسرائیلی جیلوں میں زیرحراست تمام فلسطینیوں کی رہائی اور حقیقی معنوں میں فلسطینی ریاست کی ازادی اور خود مختاری ہمارے دیرینہ مطالبات ہیں۔ ہم اپنے ان مطالبات کے حصول کے لیے مسلح جدو جہد بھی جاری رکھیں گے چاہیے دشمن کو یہ کتنی ہی ناگوار کیوں نہ گذرے۔
حماس کے لیڈر نے عالم اسلام اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کی مسلح جدو جہد کی حمایت کریں تاکہ ہم دشمن کو پسپائی پرمجبور کر سکیں، تاکہ ہم مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیلیوں کی بستیوں کو ختم کراسکیں اور چھ عشروں سے دوسرے ملکوں میں دربدر کی ٹھوکریں کھانے والے فلسطینیوں کو ان کے وطن میں آباد کر سکیں۔ ہمیں ایک طویل جنگ اور جدو جہد کرنی ہے۔ ہم اپنی آزادی کی منزل تک جدو جہد جاری رکھیں گے چاہے اس کے لیے صدیوں کا سفر کیوں طے نہ کرنا پڑے۔ منزل تک پہنچنے کے لیے ہمارے پاس مزاحمت کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس ایک پرامن تنظیم ہے اور بغیر کسی وجہ سے کسی کوگزند نہیں پہنچاتی۔ ہم پوری دنیا کوامن کا پیغام دیتے ہیں لیکن امن کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق سے دستبردار ہوجائیں۔ فلسطینیوں کی آزادی اور ان کے تمام جائزحقوق کے لیے ہم طاقت کا استعمال کریں گے۔
انہوںنے ترک وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حماس فلسطین میں مفاہمت کے قیام کے لیے سنجیدگی سے کوششیں کر رہی ہے۔ یہ سب ترکی اور دیگر عرب اور اسلامی ممالک کی قیادت کی مساعی کا نتیجہ ہے کہ فلسطینی ایک دوسرے کے قریب آ رہے ہیں۔ خالد مشعل نے اپنی تقریرمیں امریکا میں گستاخانہ فلم اور فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کی شدید مذمت کی اور ان گستاخانہ حرکات کو اسلامی دنیاکے لیے ایک نئی آزمائش قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہمیں ہماری مقدس ہستیوں کی توہین کرکے اشتعال دلانا چاہتا ہے۔
بشکریہ: مرکز اطلاعات فلسطین