مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں منعقدہ ایک جلسے سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاکراتی گروہ سے تعلق رکھنے والے بعض فلسطینی رہ نما یہ الزام عاید کرتے ہیں کہ حماس پس چلمن اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کررہی ہے۔ ہمیں انہیں وہی کچھ کہتے ہیں جو حماس کےشہید رہ نما ڈاکٹر عبدالعزیز الرنتیسی نے کہی تھی کہ ہم دشمن کےساتھ میز پرمذاکرات نہیں کرتے ہیں بلکہ ہماری بات چیت صرف بندوق کے ذریعے ہوتی ہے۔ ہم مزاحمت اور جہاد کی زبان میں بات کرتے ہیں۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ حماس اپنے بنیادی اصولوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ ہم ہر میدان اور محاذ پر دشمن کا پوری قوت اور مزاحمت کے ساتھ مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے خفیہ مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔
القسام بریگیڈ ماضی کی نسبت مزید مضبوط ہوئی
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ مشکل ترین حالات کے علی الرغم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کئی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ ماضی کی نسبت القسام بریگیڈ کی دفاعی صلاحیت مضبوط ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کی پالیسی صبر کے ساتھ آزادی کے لیے مسلح جدو جہد جاری رکھنا ہے۔ القسام بریگیڈ اس میدان میں نمایاں کامیابیاں حاصل کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی جیلوں میں قید فلسطینی پوری قوم کے ہیرو ہیں اور انہیں کسی صورت میں فراموش نہیں کیا جائے گا۔ حماس نے ہردور میں فلسطینی اسیران کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کیے ہیں۔ اسیران کی رہائی کے لیے جتنی قربانیاں حماس نے پیش کی ہیں کسی اور نے نہیں کیں۔
اسماعیل ھنیہ نے حماس کے بانی رہ نما شہید ڈاکٹر الرنتیسی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ حماس کی موجودہ قیادت اسی راستے پر چل رہی ہے جس کا تعین الرنتیسی شہید نے کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس اپنے دیرینہ موقف اور قومی اصولوں سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ پوری قومی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ فلسطینیوں نے کبھی دشمن کےسامنے سرنہیں جھکایا۔ فلسطینی آئندہ بھی اپنی گردنیں کٹوائیں گے مگر دشمن کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کریں گے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
