سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے بیان میں موسی ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ "کہ فلسطینی اتھارٹی کے بعض اہلکاروں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ براہ راست یا بالواسطہ مذاکرات کی باتیں اور اس ضمن میں ہونے والی ملاقاتوں کے محضر ناموں کا حوالہ صرف ہوائی قلعے ہیں، جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل سے مذاکرات سے انکار کی بنیاد غیر جانبدار جائزوں پر رکھی گئی ہے کیونکہ ہماری سوچی سمجھی رائے ہے کہ ایسے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
موسی مرزوق کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم نے بالواسطہ مذاکرات شروع کئے تو اسے خفیہ نہیں رکھا جائے گا، ہم نے اسیران کے تبادلے کے موقع پرعلی الاعلان دشمن سے بات کی، اسی طرح غزہ پر حالیہ آپریشن کے خاتمے پر بھی ہمارا براہ راست دشمن سے رابطہ رہا۔
یاد رہے حالیہ چند دنوں سے فلسطینی صدر محمود عباس اور حکمران جماعت ‘فتح’ کے قائدین حماس پر اسرائیل سے براہ راست خفیہ مذاکرات کا الزام عاید کر رہے ہیں۔ اپنے اس دعوے کے ثبوت میں وہ مزید کہتے ہیں کہ فتح کے پاس حماس کے اسرائیل سے مذاکرات کے منٹس بھی موجود ہیں۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین
