اسرائیلی عدالت نے مغربی کنارے میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے ترجمان اور مغربی رہنما شیخ عبداللہ یاسین کو طولکرم شہر سے بے دخل کر دیا ہے۔
اسرائیلی عدالت نے حماس کے راہنما کے حوالے سے ایک مقدمے کی سماعت کا فیصلہ کرتے ہوئے قرار دیا کہ شیخ عبداللہ یاسین کو شمالی مغربی کنارے سے بے دخل کرکے جنوبی علاقوں میں بھیج دیا جائے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اسرائیلی عدالت کے اس فیصلے کو نسل پرستی کا مظہر قرار دیتے کی اس کی شدید مذمت کی ہے۔ مغربی کنارے میں حماس کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی عدالت کا فیصلہ صہیونی حکام اور فلسطینی اتھارٹی کی ملی بگھت کا نتیجہ ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے شیخ عبداللہ کو انے جرات مندانہ موقف کی سزادی جا رہی ہے، انہوں نے ہرموقع پرظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کربات کی۔ اسرائیل کی مغربی کنارے کو تقسیم کرنے والی نسلی دیوار کی تعمیر کے خلاف ان کا موقف ہمیشہ چٹان کی طرح مضبوط رہا ہے۔ انہوں نے اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کی کارروائیوں کے خلاف ہمیشہ بھرپور احتجاجی تحریک چلائی۔ بیان میں کہا گیا ہے شیخ عبداللہ یاسین کی شہر بدری سے فلسطینی تحریک مزاحمت کمزور نہیں ہو گی بلکہ اس میں مزید شدت آئے گی۔