اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے پولٹ بیورو کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر موسی ابو مرزوق نے کہا ہے کہ انتخابات کے بعد مصالحت پر ‘فتح’ اصرار کی وجہ سے ماضی میں مصالحتی عمل تعطل کا شکار ہوا۔ حماس سمجھتی ہے کہ انتخابات کے لئے دباؤ سے اختلافات بڑھتے ہیں اور اس موقف پر اصرار فلسطینیوں کو متحد نہیں ہونے دے گا۔لندن سے شائع ہونے والے اخبار ‘الحیات’ میں شائع بیان میں ابو مرزوق نے اختلافات ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "قومی اتفاق کی حکومت پہلی ترجیح ہے جس کے بعد قانون ساز اسمبلی، صدارت اور فلسطین نیشنل کونسل کے انتخابات کرائے جائیں۔”حماس کے رہنما خالد مشعل کو فلسطینی اتھارٹی یا تنظیم آزادی فلسطین [پی ایل او] کا سربراہ نامزد کرنے سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر ابو مرزوق نے کہا کہ پی ایل او یا فلسطینی اتھارٹی کے عہدے پر نامزدگی تحریک کی منظوری مشروط ہے۔ابو مرزوق نے حماس اور امریکی جماعتوں کے درمیان مبینہ ملاقاتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امریکیوں سمیت کسی بین الاقوامی ادارے سے میل جول پر تحفظات نہیں، لیکن ہم اسرائیلیوں سے رابطہ یقینی طور پر مسترد کریں گے۔امریکی، حماس سے رابطہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ واشنگٹن نے ہم سے رابطے میں افراد کو سزا دی۔ امریکا، حماس کو کالعدم دہشت گرد تنظیم سمجھتا ہے۔ جن حلقوں سے رابطہ فلسطینی کاز کے لئے مفید ہو سکتا ہے، حماس اسے سے رابطے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتی۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین