اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبہ کے رکن ڈاکٹر موسی ابو مرزوق کا کہنا ہے کہ ہمیں اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لئے کندھے سے کندھا ملا کر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت القدس سے بپا ہونے والے اتنفاضہ کو سپورٹ کرنے کا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘فیس بک’ پر اپنے بیان میں ڈاکٹر ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی صفوں میں برادرانہ اخوب اور وحدت کو فروغ دینا چاہئے۔ ہمیں اسرائیلی دشمن کی پالیسیوں کو ملکر ناکام بنانا چاہئے۔ انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ انتفاضہ کے تناظر میں ہونے والے قومی مذاکرات کا مقصد صرف انتفاضہ کی ترقی اور کامیابی ہونا چاہئے۔
حماس کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم القدس انتفاضہ کے عین درمیان میں ہیں جو اس حقیقت کی غمازی کرتی ہے کہ اس کے اپنی پالیسی، ہدف اور وسائل ہیں۔
انہوں نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہودی منصوبے منسوخ کرے اور غیر مسلموں کے مسجد اقصی میں داخلے کو روکے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ مسلمانوں اور ان کی مسجد میں نماز اور عبادت کے درمیان حائل تمام رکاوٹیں دور کی جائیں۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ڈاکٹر موسی ابو مرزوق کا کہنا تھا کہ یہودی آبادکار غرب اردن میں فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش سے باز رہیں۔ بے گناہوں کو زندہ نہ جلایا جائے، ان کی جائیدادوں پر ہاتھ صاف کرنے سے گریز کیا جائے اور آئے روز مقبوضہ علاقے میں نئی یہودی بستیاں بسانے سے گریز کیا جائے۔