اسلامی تحریک مزاحمت(حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن عزت رشق نے کہا ہے کہ مصری حکام نے فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کے سلسلے میں اکتوبر میں حتمی ٹائم فریم کی تجویز دی ہے،
تاہم مفاہمت کی کامیابی کی ضمانت اس وقت تک نہیںدی جاسکتی جب تک مغربی کنارے میں فلسطینی سیکیورٹی فورسز امریکی جنرل ڈائٹون کی سرپرستی سے نہیں نکل آتی۔ امریکی جنرل ڈائٹون مغربی کنارے میں محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کو اسرائیل سے دوستی اور حماس سے دشمنی کی تربیت فراہم کررہے ہیں، یہی چیز فلسطینی جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دمشق میں عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کوانٹرویو دیتے ہوئے عزت رشق نے کہا کہ مصری حکام نے مفاہمت اور انتخابات کے لیے ایک ٹائم فریم کی تجویز دی ہے، اس تجویز کے تحت فلسطینی جماعتوں پر زور دیاگیا ہے کہ وہ اکتوبر کی 10 تا 18 تاریخوں کے درمیان اپنے طور پرمفاہمت کو حتمی شکل دیں جبکہ 19 اور 20 اکتوبر کو عرب ممالک کے مندوبین اور وزراخارجہ کہ کی موجودگی میں مفاہمت کی دستاویز پردستخط کیے جائیں۔ حماس کے رہنما کا کہنا تھا کہ امریکی جنرل ڈائٹون کی مغربی کنارے میں موجودگی اور اسرائیل کی مداخلت فلسطینی جماعتوں کے درمیان اختلافات کا باعث بن رہی ہے۔ امریکہ تحریک مزاحمت کچلنے کے لیے متنازعہ صدر محمود عباس کے زیر کمانڈ سیکیورٹی فورسز کو تربیت فراہم کررہا ہے اور یہ سیکیورٹی اہلکار اسرائیلی فوج سے مل کر فلسطینی عوام کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔ عزت رشق نے واضح کیا کہ جب تک عباس ملیشیا کو کنٹرول نہیں کیاجاتا اور اسے امریکی اور اسرائیلی نگرانی سے نکالا نہیں جاتا فلسطین میں مفاہمت کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حماس نے مفاہمت کی کامیابی کے لیے آخری حد تک لچک کا مظاہرہ کیا ہے تاہم فریق ثانی کی جانب سے بھی جب تک اس طرح لچک کا مظاہرہ نہیں کیاجاتا بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ حماس کے قیادت نے مذاکرات کے تمام ادوار میں پارٹی مفادات سے بالا تر ہوکر صرف قومی مفادات کو مد نظر رکھ کربات چیت کی ہے تاہم فتح مسلسل پارٹی مفادات کو مد نظر رکھ کرمعاملات آگے چلانا چاہتی ہے، اس کے علاوہ فتح اسرائیل کو بھی ناجائز طور پر رعایتیں دینے کے لیے کوشاں ہے، اسرائیل کو رعایتیں دینا قومی مفادات کے خلاف ہے۔ فسلطین میں انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں عزت رشق نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے مناسب فضا کا ہونا ضروری ہے، انتخابات مفاہمت سے قبل ناممکن ہیں اور مفاہمت کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اختلافات اور انتشار کے بنیادی اسباب کا تدارک کیا جائے۔ بیرونی مداخلت کو ختم کیا جائے اور آزادانہ اور قومی مفادات کے تناظر میں تمام فیصلے کیے جائیں۔ حماس کےسیاسی شعبے کے رکن کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت انتخابات میں جلدی کرنے کی خواہش مند نہیں تاہم اس کے لیے مناسب فضا کا سازگار ہونا ضروری ہے، انہوں نے استفسار کیا کہ انتشار اور اختلافات کی موجودگی میں انتخابات کا انعقاد کیوں کر عمل میں لایا جاسکتا ہے۔